میرپورخاص (روپورٹ/فرحان علی)میرپورخاص شہر سمیت ضلع بھر کے چھوٹے بڑے شہروں بااثر گندم مافیا کی جانب سے آٹے کا مصنوعی بحران پید اکر دیا گیا ہے جس کے باعث آٹا سرکاری نرخوں پر فروخت ہونے کے بجائے آٹا مافیا کے من مانے نرخوں پر فروخت ہو رہا ہے ضلع میں محکمہ خوراک اور متعلقہ انتظامیہ کی نااہلی اور چشم پوشی کے باعث عوام مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور ہیں محکمہ خوراک کے زرائع کے مطابق حکومت سندھ نے عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کے لئے ضلع میں فی فلور مل کو ماہانہ بارہ ہزار بوریاں سو کلو والی جبکہ آٹا چکیوں کو سو کلو والی گندم کی بوریاں فی اسٹون کے حساب سے 34 بوریاں دی جا رہی ہیں اور ماہانہ فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو ایک لاکھ کے قریب بوریاں تقسیم کی جاتی ہیں تاکہ عوام کو سرکاری نرخوں آٹافی کلو 55روپے دستیاب ہو سکے زرائع کے مطابق ضلع بھر میں چھ فلور ملیں اور 660 سے زائد آٹا چکیوں کے اسٹون موجود ہیں جنہیں سرکاری نرخوں 4875روپے فی سو کلو گرام گندم فراہم کی جا رہی ہیں لیکن بااثر فلور مل اور آٹا چکی مالکان محکمہ خوراک کے اہلکاروں سے ملی بھگت کر کے گندم ٹرکوں میں بھرواکر کراچی میں چھ ہزار روپے فی بوری فروخت کر رہے ہیں جس کے باعث میرپورخاص ضلع بھر میں مافیا کی جانب سے آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کر کے اپنے من پسند نرخوں پر آٹا فروخت کر رہے ہیں ضلع بھر میں ایک لاکھ سے زائد گندم کی بوریاں فراہم کر نے کے باوجود آٹے کے مصنوعی بحران اور قیمتوں میں اضافہ پر حکومت کی جانب سے کوئی نوٹس نہ لینے پر عوام میں مایوسی پھیلی ہو ئی ہے عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے سستے آٹے کی فراہمی کے لئے اسٹال لگائے جائیں ، گندم کی ضلع سے باہر منتقلی پر سختی سے پابندی لگائی جائے اور آٹے کا بحران پیدا کرنے والے مافیا کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے اس حوالے سے ضلعی فوڈ کنٹرولر حسن علی مگسی نے بتایا کہ حکومت سندھ کے شیڈول کے مطابق فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو گندم سرکاری نرخوں پر دی جا رہی ہے ضلع میں سرکاری گندم سے زائد کی ضرورت ہوتی ہے جسے پورا کرنے کے لئے فلور مل ملکان اور آٹا چکی مالکان بھی اپنے طور پر گندم خرید تے ہیں جس کی وجہ سے آٹا 60روپے کلو مقررکیا گیا ہے ۔
گندم مافیا نے آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کردیا ، قیمتوں میں بدستور اضافہ
Dec 10, 2021