کراچی (نیوزرپورٹر) اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مراد علی شاہ ہوش کھو بیٹھے ہیں صرف اپنی حکومت کو بچانے کے لیے فیڈریشن کی کمزوری کا باعث بن رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔وزیراعلی سندھ میں نیا پولیس کیڈر متعارف کرانے جارہے ہیں جس کے اندر یہ صوبے کی پولیس بنانے جارہے ہیں اس حوالے سے میں نے وزیراعلی سندھ کو خط بھی لکھا ہے کہ یہ صوبائی پولیس کیڈر بناکر آئین اور قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔سندھ کے حکمران عجیب حرکت کرنے جارہے ہیں ایک ڈی آئی جی پنجل خان لاڑکانہ میں تھا جو اے ایس آئی تھا۔ پنجل خان سے را ئوانوار تک ایک کہانی موجود ہے۔ یہ رینکرز ہیں جو اس طرح آگے آئے پنجل خان نے لاڑکانہ میں مولانا جان محمد عباسی جو پیپلزپارٹی کے مخالف تھے ان کو اور سپورٹرز کو لاکپ میں بند کرکے ان پر مظالم کیے تھے۔ بہادر بیٹا را انوار جنہوں نے چار سو سے زائد جعلی مقابلے کیے ایسے بہادر بیٹوں کو نوازنے کے لیے یہ کیڈر متعارف کرایا جارہا ہے۔ سرداروں زرداروں اور جیالوں کی اولادوں کو بھرتی کیا جارہا ہے۔ سندھ کے افسران کو وفاقی کیڈر سے نکالا جارہا ہے۔ وزیراعلی سندھ کے چہیتے افسران جن کے خلاف ڈسپلنری ایکشن چل رہا ہے انہیں واپس لانا چاہتے ہیں۔ اعجاز شیخ، فدا جانوری سمیت کئی افسران ہیں جن کے خلاف یہ کاروائی چل رہی ہے۔ ان کو مسلط کرنے کے لیے انہوں نے پولیس کیڈر کے تحٹ مسلط کرنے کے لیے تبدیلی کررہے ہیں ۔سرور راہوپوٹو جو پیپلزپارٹی کے ایم این اے سکندر راہوپوٹو کا بھائی ہے اس کی گاڑی سے رینجرز نے چرس برآمد کرکے دی جسے وزیراعلی نے اپنے گھر میں پناہ دی ہوئی تھی ۔اس کا نام آج کیس سے نکال دیا گیا۔ سندھ حکومت کو ایسی فورس چاہیے جو پولیس موبائلوں میں چرس سپلائی کرے اور لوگوں کو مارتے رہیں۔کراچی میں پولیس کے جعلی مقابلے میں ارسلان محسود، نقیب اللہ محسود، انتظارکو قتل کیا گیا ۔سانگھڑ میں ریاض کلہوڑو نوشہروفیروز میں دو سولنگی بھائیوں اطہر اور محب سولنگی کو قتل کیا گیا۔ سکھر میں پنجاب کے وکیل کو قتل کیا گیا عرفان جتوئی، شکارپور میں غلام مصطفی سومرو، سجاد شیخ، سندھ حکومت چاہتی ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے لوگوں کو ڈی ایس پی بھرتی کیا جائے ۔ فیڈرل سروس کمیشن کے تحت جو افسران آتے ہیں ان کے خلاف سازش کی جارہی ہے فیڈرل پبلک سروس کمیشن سے غریب کا بیٹا جو افسر بنتا ہے ان کا راستہ روکا جارہا ہے یہ کیڈر آئین کے آرٹیکل 240اور 241کی خلاف ورزی ہے۔وزیراعلی سندھ سے کہتا ہوں اس صوبے اور پولیس سروس پر رحم کریں ۔ وزیراعلی بھول جائیں اگلی حکومت ان کی نہیں ہے افسران بھی سوچیں ان کی غلامی ہمیشہ نہیں کرنی اس سے پرہیز کریں سندھ کو علیحدگی کی طرف لیکر نہ جائیں بینظیر کے پیروکار بنیں شیخ مجیب کے پیروکار نہ بنیں اس معاملے پر میں وزیراعظم کو بھی خط لکھ رہا ہوں کہ وفاق اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرے اور آئینی طور پر مداخلت کرے کیونکہ سندھ کے حکمران اب پاگل ہوچکے ہیں سندھ میں ہمارا بھی مینڈیٹ ہے ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف عدالتوں میں اور عوام کے پاس جائیں گے سندھ کی عوام ان غیرقانونی اقدامات کے خلاف بلاول ہاس کا گھیراو بھی کرے گی۔
حلیم عادل شیخ