کوئٹہ؍ اسلام آباد (آئی این پی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل بنچ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے خلاف بلوچستان میں دائر ایک ہی نوعیت کے 5 مقدمات ختم کرکے حکم دیا ہے کہ اگر اعظم سواتی کے خلاف کوئی اور مقدمہ قائم نہیں تو انہیں رہا کر دیا جائے۔ جمعہ کے روز اعظم سواتی کے وکلاء اقبال شاہ و دیگر کی جانب اعظم سواتی کے خلاف دائر مقدمات سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے ایک ہی کیس میں 5 ایف آئی آرز درج کرنے پر پولیس کی سرزنش کی اور ریمارکس دئیے کہ پولیس کی وجہ سے عدلیہ کی بھی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا، کیا آئی جی پولیس بلوچستان کو اعظم سواتی کے خلاف دائر ایف آئی آرز کا علم ہے، جس پر پولیس کی جانب سے نفی میں جواب دیا گیا۔ تو جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ایک بندے نے پولیس کے ایس ایچ او پر ویڈیو بنائی کہ وہ منشیات عام کر رہا ہے، اس پر تو ایف آئی آر نہیں کٹی، اگر مجسٹریٹ ریمانڈ نہ دیتا تو یہ ڈارمہ نہ ہوتا، عدالت نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ نے اعظم سواتی سے کیا انویسٹی گیشن کرنی ہے، کتنے دن کا پولیس نے ریمانڈ لیا اور کیا مزید بھی ریمانڈ چاہئے۔ جس پر تفتیشی آفیسر نے بتایا کہ اسلام آباد مجسٹریٹ سے 3دن کا ریمانڈ اور کوئٹہ سے 5دن کا ریمانڈ ملا ہے، مزید ریمانڈ بھی درکار ہے۔ اس موقع پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ اعظم سواتی نے ٹویٹ کیا جو کہنا تھا کہہ دیا اور کیا انوسٹیگیشن ہے، کسی اور کی جنگ میں اپنا منہ کیوں کالا کرتے ہو، جو ریمانڈ دیا گیا وہ کس بنیاد پر دیا گیا۔ اعظم سواتی کے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں، جہاں تقریر ہوئی وہاں ایک ایف آئی آر نہیں اور یہاں آپ نے 5ایف آئی آرز کر دی ہیں۔ دلا ئل مکمل ہونے کے بعد جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے سینیٹر اعظم سواتی پر درج ایک ہی نوعیت کے پانچ مقدمات کو ختم کرتے ہوئے انہیں کسی اور مقدمہ میں نامزد نہ ہونے کی صورت میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بعدازاں اعظم سواتی کو بلوچستان پولیس سے سندھ پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ اعظم سواتی کے وکیل کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس نے اعظم سواتی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے سندھ منتقل کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے قاسم سوری کا کہنا ہے بلوچستان ہائیکورٹ سے رہائی کے احکامات کے بعد سندھ حکومت کے حوالے کرنا افسوسناک ہے۔ قاسم سوری نے کہا کہ سندھ پولیس اپنے خصوصی طیارے میں اعظم سواتی کو نامعلوم مقام پر اغوا کرکے لے گئی ہے۔ جبکہ سی ڈی اے نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کا چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس سیل کر دیا۔ سینیٹر اعظم سواتی کا فارم ہاؤس سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے سیل کیا۔ فارم ہاؤس بلڈنگ قوانین کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا۔ سی ڈی اے شعبہ بلڈنگ کنٹرول کی جانب سے اعظم سواتی کی اہلیہ کو گزشتہ ماہ نوٹس بھیجا گیا تھا۔ فارم ہاؤس میں دو بیسمنٹ، گرائونڈ فلور اور گارڈز روم غیر قانونی طور پر بنائے گئے ہیں۔