اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کرپشن کے ناسور کے خاتمے کے عزم کی تجدید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں کرپشن ایک بڑی رکاوٹ ہے، کرپشن کسی بھی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے اسکی معاشی و انتظامی تباہی کا باعث بنتی ہے، معاشرتی اقدار کا زوال کسی بھی معاشرے میں کرپشن کی شرح بڑھاتا ہے۔ جمعہ کو انسداد کرپشن کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ 2022 ءمیں انسداد کرپشن کے عالمی دن پر کرپشن کے کسی بھی ملک کی سلامتی، امن اور ترقی سے براہ راست تعلق کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ کرپشن سے ملک و قوم کا قیمتی پیسہ نہ صرف شرپسند عناصر کے ہاتھوں میں جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے ملک کا امن تباہ ہوتا ہے بلکہ اس سے ادارے کمزور اور لوگوں کا گورننس سے اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ آج کا دن اس عہد کی تجدید کا بھی دن ہے کہ ہم سب پاکستانی مل کر کرپشن سے جنگ میں سرخرو ہوں۔ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ 2013 سے 2018، مسلم لیگ ن کے دورِ حکومت میں ناصرف ملک میں کرپشن کی شرح نیچے آئی، جس کی گواہ بین الاقوامی ادارے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے انڈیکس ہیں، بلکہ وفاقی اور صوبہ پنجاب کی سطح پر اربوں ڈالر کے سی پیک اور دوسرے ترقیاتی منصوبے شروع کرکے پایہ تکمیل تک پہنچائے مگر کوئی بھی ان میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ کر سکا۔ آج کے انسداد کرپشن دن پر میں اس بات پر بھی زور دونگا کہ پاکستان کی سیاست میں کرپشن کو انتقام کا ذریعہ بنانے کے رواج کو ختم کرنا ہوگا، گزشتہ دور میں جس طریقے سے کرپشن کے جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی حریفوں کو جیلوں میں بند کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی، کرپشن کو ذاتی انتقام کی بھینٹ چڑھانے کیلئے آلے کے طور پر استعمال کیا گیا، اس روایت کو ختم ہونا چاہیے تاکہ اداروں کو محض کرپشن کے نام پر استعمال کرنے کی بجائے صحیح معنوں میں ملک میں کرپشن کے خاتمے کیلئے اداروں کو مضبوط کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن ایک بہت بڑا قومی مسئلہ ہے، ہمیں اپنی سیاسی گفتگو میں بھی اس بات کا دھیان رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس کو سیاسی نعرے بازی اور پوائنٹ سکورنگ کیلئے استعمال کی بجائے سنجیدگی سے ملک سے کرپشن کے سد باب کے اقدامات پر مل کر کام کریں۔ کرپشن کی روک تھام کیلئے تمام سیاسی حلقوں کو مل کر ایک واضح روڈ میپ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ سیاسی بیان بازی کی بجائے اس کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔ ہمیں اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ملک سے کرپشن کی کمی کیلئے ملکی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ مزید براں اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ عزم کرنا ہو گا کہ ہم اس لعنت سے لڑیں گے، بدعنوانی کے برے اثرات واضح ہیں جن سے معاشرے کمزور ہو جاتے ہیں اور عدم مساوات کو فروغ ملتا ہے۔ بدقسمتی سے بدعنوانی پر ہماری سیاسی گفتگو اس قدر سیاست کا شکار ہو چکی ہے کہ اس نے ساکھ کو داغدار کر دیا ہے۔ انسداد بدعنوانی کے دن آئیں یہ عہد کریں کہ اس لعنت سے مل کر لڑیں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ موسم سرما میں سیلاب متاثرہ بے گھر افرادکو چھت فراہم کرنا بہت بڑا چیلنج ہے، مخیر حضرات بڑھ چڑھ کر اس کام میں حکومت کا ساتھ دیں۔ جمعہ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو تا جا رہا ہے اور رواں موسم سرما میں بے گھر افراد کو چھت فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ وزیراعظم نے مینزیز ایوی ایشن گروپ اور سپارز گروپ کی طرف سے ٹانک میں متاثرین کے لئے 100 گھروں کے عطیے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی اور ان کو رواں موسم سرما میں چھت کی فراہمی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔مزید براںوزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے آج سے74 سال قبل انسانی حقوق کا عالمی منشور منظور کیا تھا۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ اس اعلامیے میں بیان کردہ نظریات ہر جگہ اور ہر ایک کے لیے شہری، اقتصادی، ثقافتی، سماجی اور سیاسی خوشحالی کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔ اس سال کا تھیم وقار، آزادی اور انصاف سب کے لیے ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے ویژن کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جو ہمارے لیے ایک آزاد ملک چاہتے تھے جہاں ہر ایک کو مساوی حقوق حاصل ہوں، پاکستان کا آئین ان اقدار کو پاکستان کے تمام شہریوں پر لاگو ہونے والے بنیادی حقوق کے طور پر شامل کر کے اس ویژن کی حقیقت میں ترجمانی کرتا ہے۔ تاہم یہ سال پاکستان کے لیے خاصا مشکل رہا ہے۔ معاشی عدم استحکام سے لے کر سیلاب کی تباہ کاریوں اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کی وجہ سے پاکستان کے عوام نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ اس کی روشنی میں، حکومت پاکستان، انسانی حقوق کےاس عالمی دن پر، بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہمارے ردعمل کی استعداد بڑھانے کے لیے انسانی حقوق پر مرکوز حکمت عملی اپنانے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ ہمیں پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کے اہم اصولوں سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے عدم مساوات اور ناانصافی سے پاک معاشرے کے حصول کے لیے یکجہتی کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن یہ بھی لازم ہے کہ ہم بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا بغور جائزہ لیں جہاں کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے۔ حق خودارادیت لوگوں کی اجتماعی اور انفرادی آزادی کا نام ہے تا کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی سیاسی حیثیت کا انتخاب کریں اور معاشی، سماجی اور ثقافتی ترقی کو آگے بڑھائیں۔ حق خودارادیت کو "دہشت گرد/انسداد دہشت گردی" کے بیانیے کے ذریعے پامال کیا گیا اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کے آزادی کے حق کو کچلنے کی کوشش کی گئی۔ اس سلسلے میں ہمیں اپنی اجتماعی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کشمیر کے لوگ بھی انہی حقوق اور آزادیوں سے لطف اندوز ہو سکیں جو آزاد ریاست کے کسی بھی شہری کو حاصل ہیں۔ پاکستان کشمیریوں کے جائز حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا بھی عہد کرتا ہے۔ نہ صرف آج بلکہ ہر دن حکومت پاکستان سب کے لیے انصاف، مساوات، وقار اور انسانی حقوق کے لیے کام کرتی رہے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریاں تکلیف دہ ہیں، متاثرین کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں، نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر کی سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کاوشیں قابل تعریف ہیں، پاکستان وسائل سے مالا مال اور جغرافیائی اعتبار سے اہمیت کا حامل ملک ہے، مشترکہ کاوشوں اور جذبہ سے متاثرین کی خدمت کے قابل ہوئے، دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے، مسلح افواج، این ڈی ایم اے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے متاثرین کیلئے مل کر کام کیا۔ جمعہ کو نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر کے افسران کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی خدمت کرنے والوں سے ملاقات قابل فخر ہے، لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال کی سربراہی میں نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر کی کاوشیں قابل تعریف ہیں، احسن اقبال کی قیادت میں آپ سب نے دن رات محنت کی اور دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے آپ تمام وسائل بروئے کار لائے، تباہ کن سیلاب سے لاکھوں گھر تباہ ہوئے، 1700 جانیں ضائع ہوئیں، کھڑی فصلیں برباد ہوئیں، سڑکوں اور ریلوے کا انفراسٹرکچر تباہ ہوا، قصبوں کے قصبے ڈوب گئے، بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا تھا، کئی دیہات تک رسائی ممکن نہیں تھی تاہم جس طرح اجتماعی کاوش کے ساتھ افواج پاکستان، این ڈی ایم اے، صوبائی ایجنسیوں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مل کر یک جان دو قالب ہو کر شبانہ روز محنت کی ہے اس کا اجر دنیا و آخرت دونوں میں ملے گا، اس کارکردگی کو سراہتے ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے جنرل اختر نواز نے بڑی محنت سے کام کیا، احسن اقبال، شازیہ مری، سردار ایاز صادق، وزیر خزانہ سمیت دیگر نے سیاسی محاذ پر بھرپور کام کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، صرف ریکوڈک کے ذخائر سے اربوں ڈالر حاصل کئے جا سکتے ہیں تاہم کئی سال گزرنے کے باوجود ہم یہاں سے گولڈ اور کاپر کے ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، اس طرح قومیں نہیں بنتیں، اس طرح ہم اپنے معاشرے کو بااختیار نہیں بنا سکتے، ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق اپنی منزل کا تعین کرنا ہو گا، نبی کریمکی تعلیمات اور قائداعظم کے وژن کے مطابق چل کر ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم