کراچی(نیوز رپورٹر) سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا نمائندگان سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل وزیر اعظم نے جو اعلان کیا ہے کہ جو انرجی کی لاگت ہے وہ سالانہ ستائیس بلین ڈالر ہے وہ آپ کہاں سے دیں گے ، پہلی بات۔ دوسری بات میں نے 2012 ء میں کہا تھا کہ گیس جو ہے وہ دس سے بارہ سال کے بعد نہیں ہوگی اگر 2012 ء کی پالیسی پر عمل نہیں کیا گیا اور میں 80 فیصد یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ اگلے سال ملک میں گیس نہیں ہوگی۔ جب میں نے وزارت چھوڑی تھی اس وقت چار بلین کے لگ بھگ تھی اس وقت 2.5 بلین بی سی ایف کے اوپر پڑی ہے اور اگر ایک بلین مزید گر گئی اس کے بعد ایک بلین لائنوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ ملک کی سب سے بڑی خواہش جو ہے ، عوام کی جو ضرورت ہے ، انڈسٹری اور ملک کی جو ضرورت ہے وہ انرجی کی ہے چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو۔ اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس پر بالکل کام نہیں ہوا نہ کام ہورہا ہے اور مجھے مستقل میں بھی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔ پاکستان اس وقت بہت سنگین صورت حال سے دوچار ہے کہ جہاں پر ستائیس بلین سے اگر یہ پانچ یا دس بلین بھی مزید بڑھ گئی تو پھر اس کے نتائج کو ہر پڑھا لکھا شخص اور خاص طور میڈیا سمجھ سکتا ہے۔ اگر عوام نے اس پر ہمت نہیں دکھائی، چیزوں کو درست نہیں کیا تو پھر ملک کو خطرناک معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔