امریکی محکمہ خارجہ کے خواتین کو کھیلوں کے ذریعے بااختیار بنانے کیلئے شروع کئے گئے گلوبل سپورٹس مینٹورنگ پروگرام کے تحت جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی خاتون فیفاریفری اکھونا ماکالیما کی زیر نگرانی گلیکسی سپورٹس اکیڈمی کے زیر انتظام انٹرنیشنل لیڈر شپ کورس میں پنجاب اور بلوچستان تعلق رکھنے والی خواتین کھلاڑیوں، کوچز اور ایڈمنسٹریٹرز نے شرکت کی۔ اکھونا ماکالیما نے پاکستان میں قیام کو نہایت خوشگوار قرار دیتے ہوئے اسے اپنا دوسرا گھر قرار دیا اور امید ظاہر کہ کورس میں شریک خواتین مستقبل میں خواتین کھلاڑیوں کیلئے نئی راہیں متعین کریں گی۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے تعاون سے ہونے والے پانچ روزہ کورس میں فٹبال سمیت دیگر کھیلوں کی قومی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کے علاوہ کوچز، مینجرز اور ایڈمنسٹریٹرز جن میں قومی فٹبال ٹیم کی پہلی کپتان عشرت فاطمہ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انٹرنیشنل کھلاڑی ومینجر شائستہ لغاری قابل ذکر تھیں۔ گلوبل سپورٹس مینٹورنگ پروگرام (GSMP)کا مقصد دنیا بھر میں خواتین کی کھیلوں میں شمولیت اور بااختیار بنانے کیلئے ایسے لیڈرز اور مینٹور تیار کرنا ہے جو اپنے ممالک میں صنفی برابری کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ خواتین کو کھیلوں کی جانب راغب کرکے انہیں بااختیار بناسکیں۔ اس مقصد کے تحت گلیکسی سپورٹس اکیڈمی نے مقامی سطح پرلڑکیوں کے لئے تربیتی کیمپس، اہم مواقع پر ایونٹس کے انعقاد اور آگاہی پروگراموں کے علاوہ جی ایس ایم پی سسٹرز کو پاکستان مدعو کرنے سلسلہ شروع کر رکھاہے جس کے تحت فیفا ریفری اکھونا ماکالیما کو دوسری مرتبہ پاکستان مدعو کیا گیا۔ انٹرنیشنل لیڈرشپ کورس کے پہلے روز پاکستان کرکٹ بورڈ ویمن کرکٹ کی سربراہ تانیہ ملک اور قومی کرکٹ ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ شاہد اسلم نے گیسٹ سپیکر کے طور پر شرکائ کو کھیلوں میں لیڈرشپ کی اہمیت اور اہداف کے حصول بارے لیکچرز دئیے۔ اکھونا ماکا لیما نے پہلے سیشن میں کورس کے شرکائ کو ایک اچھے ریفری کی خصوصیات بارے آگاہی فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں ریفری گھر سے سیدھا گراؤنڈ میں آکر میچ کروا دیا کرتے تھے لیکن اب یہ طریقہ کار ختم ہو گیا ہے۔ آج ریفری کو میچ کی تیاری کیلئے کئی روز پہلے تیاری شروع کرنا پڑتی ہے جبکہ بڑے ایونٹس کیلئے ریفریز کو ریفریشر کورس بھی کرایا جاتا ہے۔ ایک اچھا ریفری میچ کو صورتحال کے مطابق کنٹرول کرتا ہے۔ کبھی سختی اور کبھی پیار سے کھلاڑیوں کو یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ وہ گراؤنڈ میں اپنی مرضی نہیں کر سکتے۔ گلیکسی سپورٹس اکیڈمی کی بانی انٹرنیشنل ہاکی پلیئر رابعہ قادر نے کھلاڑیوں کو دوران کیرئیر درپیش آنے والے چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے اپنے تجربا ت کی روشنی میں مختلف طریقے بتائے۔ان کا کہنا تھاکہ اچھا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو چیلنجز سے راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے ان کا سامنا کرے اور مشکل حالات میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کھلاڑیوں کو ہمیشہ سے مشکلات کا سامنا رہا مجھے بھی کئی بار کھیل کو چھوڑنے کا خیال آیا لیکن مضبوط اعصاب اور ذہنی پختگی کے باعث میں نے ہمت نہیں ہاری اور یکسوئی سے اپنے ہدف کی جانب پیش قدمی جاری رکھی۔ خواتین کھیلوں کی ترقی اور معیار میں بہتری کیلئے کوچز، سپورٹس لیڈرز اور منیٹورز کا بہت اہم کردار ہے۔ ماضی کی نسبت آج ایسے لوگوں کی شدید کمی ہے جو نوجوان خواتین کھلاڑیوں کو درست سمت دکھائیں اور ان کے ٹیلنٹ کے مطابق کھیل کے انتخاب میں مدد کریں گزشتہ 75 برسوں سے خواتین کی کھیلوں پر مردوں کی اجارہ داری ہے جنہوں نے ایک منصوبے کے تحت خواتین کو ایڈمنسٹریشن اور کوچنگ سمیت کھیلوں کے دیگر شعبوں میں آگے آنے نہیں دیا تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ خواتین آگے آئیں اور کھیلوں کے شعبہ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں جی ایس ایم پی کے تحت اس کورس کا مقصد بھی ایسی خواتین سپورٹس لیڈرز تیار کرنا ہے جو اپنے اپنے شعبہ میں خواتین کی نہ صرف نمائندگی کریں بلکہ ان کی رہنمائی کرتے ہوئے کوچنگ، ایڈمنسٹریشن سمیت تمام شعبوں میں آگے آئیں۔ فیفا ریفری اکھونا ماکا لیما نے سائبر بلنگ سے بچنے کے جدید طریقوں پر روشنی ڈالی جبکہ شام کے سیشن میں مالی مشکلات سے چھٹکارے کیلئے برانڈنگ اور سپانسر شپ کے حصول کی کوششوں پر زور دیا۔ دنیا بھر میں خواتین کھلاڑی اپنی برانڈنگ کرکے سپانسر شپ کے ذریعے پیسہ کما رہی ہے لہذا پاکستان میں بھی خواتین کو فیڈریشن یا حکومتی امداد پر انحصار کرنے کی بجائے خود کو مالی طور پر بااختیار بنانے پر کام کرنا ہوگا۔فیفا ریفری نے کھلاڑیوں کو ذہنی اور جسمانی فٹنس کو برقرار رکھنے کیلئے ٹریننگ شیڈول اور خوراک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو روایتی طریقوں کے ساتھ جدید تحقیق سے بھی استفادہ کرنا چاہیے۔اس مقصد کیلئے سپورٹس فزیشن اور غذائی ماہرین سے مسلسل رابطے میں رہنا چاہیے۔اپنے دورہ پاکستان کے دوران فیفا ریفری نے اپنے قیام لے دوران گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل خالد محمود، لیسکو کے ڈی جی میاں افضل اور ڈائریکٹر ایچ آر عاضیہ شعیب، پی سی بی ویمن ونگ کی سربراہ تانیہ ملک اور پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق مینجر تین کھیلوں بیڈمنٹن، ہاکی اور کرکٹ کی قومی کھلاڑی آسیہ خان شامل تھیں۔