کراچی(نیوزرپورٹر) تحریک اہلسنّت پاکستان صوبہ سندھ کے صدرپیر سید ارشدعلی کاظمی القادری نے کہاہے کہ ضرورت مند اور مستحق کی مدد کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے مستقل روزگار فراہم کرنے میں مدد دی جائے۔ بھیگ مانگنے اور سوال کرنے کی اسلام میں سخت ممانعت ہے اور اس عمل کو نبی کریمﷺ نے نا پسند کیا ہے لیکن بد قسمتی سے آج مسلمان معا شروں میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر اس کو پیشے کے طور پر اختیار کر لیا ہے جس کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی ہونی چا ہئے اور حقیقی مستحقین کو ان کا حق بغیرطلب کئے ملنا چاہئے۔یہ کام اصل میں تو مسلمان حکومتوں کے کرنے کا ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کوشاید اس طرف دھیان دینے کی فرصت ہی نہیں ہے۔یہ باتےں انہوں نے طلباءکی درسی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔انہوں نے کہاکہ انفرادی طور پر بھی ہمیں اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں میں بڑ ھ چڑ ھ کر ضرورت مندوں کی مدد کرنی چاہیے اور اجتماعی طور پر بھی بڑے پیمانے پر خد مت خلق کے ادارے اور تنظیمیں قائم کر کے مستحقین کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا انتظام کرنا چاہیے۔ سیلانی ویلفیئر اور دیگر اداروں کی طرز پر چھوٹے پیمانے پر بھی یہ کام کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خدمت خلق کا کام گنا ہوں کی بخشش اور رب کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہے۔ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا میں ایک گناہ کر بیٹھا ہوں۔آپﷺ نے پو چھا تمہاری والدہ زندہ ہیں؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ فرما یا تمہاری خالہ زندہ ہے؟اس نے کہا ہاں، تو آپ ﷺنے فرما یاکہ جا ﺅخالہ کی خدمت کرو ،اللہ تمہا رے گنا ہ بخش دے گا،والدین کی خدمت تو بدرجہ اولیٰ جنت کے حصول کا ذریعہ ہے۔ اگر ہم والدین کی خدمت اوردیکھ بھال کریں تو جنت ملے گی ان کے دل دکھائیں اور ایذا دیں تو جہنم کی سزا ملے گی۔انہوں نے کہاکہ خدمت انسانیت میں مسلم اور غیر مسلم میں فرق نہیںہوناچاہئے، ہاں مسلمان سے ہمدردی زیادہ ثواب کا باعث ہے لیکن اگر کوئی غیر مسلم بھی ہمدردی اور مدد کا مستحق ہو تو اس کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ وہ بھی اللہ کابندہ ہے۔
پیر ارشدکاظمی