اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ پولیس نے ملک میں امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ہم پولیس ڈیپارٹمنٹ کے مقروض ہیں، دہشتگردوں کیخلاف جنگ میں90ہزار افراد شہید ہوئے۔ ملازمت کی نوعیت جوبھی ہوہمیں فرض شناسی سے کام کرنا چاہیے۔ ملک میں امن کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کرقانون سازی کرنی چاہیے، آئین کے تحت کوئی فرد یا گروہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ کوئی معاشرہ افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ کسی بھی پیشے سے تعلق رکھتے ہوں، اپنا کام ایمانداری اور پوری لگن سے کرنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سابق انسپکٹر جنرلز آف پولیس (اے ایف آئی جی پی) کی ساتویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سالانہ تقریب کا اہتمام سابق انسپکٹرز جنرل آف پولیس (اے ایف آئی جی پی)کی ایسوسی ایشن نے کیا تھا۔ وزیر اعظم نے ادارہ جاتی نظم و نسق برقرار رکھنے پر پولیس فورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مقدس فریضہ ہے اور کوئی بھی معاشرہ افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ انارکی ناقابل قبول ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ میڈرڈ، لندن اور پیرس کی گلیوں میں کتنے خودکش بمبار گھوم رہے ہیں؟ کیا وہاں کوئی اینٹی ایئرکرافٹ گنز لے کر چلتا ہے یا طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس ملک کو اس انارکی سے بچانے کے لیے محافظ ہے اور معاشرے کی حفاظت کے لیے سپاہی سے لے کر افسر تک فرنٹ لائن فورس کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گہری خود شناسی کی ضرورت ہے کہ کس طرح پولیس کی کارکردگی کی اور امیج کو مزید بہتر بنایا جائے۔ تبدیلیاں رویہ میں تبدیلی کے ساتھ آ سکتی ہیں نہ کہ محض یونیفارم کو تبدیل کرنے سے تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ پولیس فورس کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم پر فورس کا بہت قرض ہے اور خاص طور پر دیگر صوبوں کے علاوہ خیبرپی کے اور بلوچستان پولیس کی قربانیوں کا ذکر کیا۔ شہید کمانڈنٹ ایف سی اور آئی جی پی کے پی صفوت غیور کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ملک میں صفوت جیسی نامور شخصیت شاید ہی دیکھی ہو۔ ان مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے پولیس فورس کو مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے دو خاندانوں کو درپیش مسائل بیان کیے جنہوں نے ان سے رابطہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا گیا جس کے وہ مستحق تھے اور سوات میں شہید ہونے والی ایک پولیس اہلکار شبانہ کا بھی حوالہ دیا۔ اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق آئی جی پی کلیم امام نے کہا کہ ایسوسی ایشن 2015ء میں 250 ممبران کے ساتھ بنائی گئی تھی۔ مجموعی طور پر 7800 اہلکاروں نے ملک کے امن و سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ دیگر مقررین نے کہا کہ سیکیورٹی میں تیزی سے تبدیلیاں پولیس فورس کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ دہشت گردی ایک وجودی خطرہ بن رہی ہی جس کا مقابلہ جدید ترین تکنیکی آلات کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔ انوار الحق کاکڑ نے سارک کے مقاصد کے حصول کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے سارک کے انتالیس ویں یوم منشور پر اپنے پیغام میں یقین ظاہر کی کہ تنظیم کو فعال بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کی جائیں گی تاکہ رکن ممالک کو مفید باہمی علاقائی تعاون کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ سارک کے منشور کے مطابق نتیجہ خیز علاقائی تعاون، مساوی خود مختاری اور باہمی افہام و تفہیم کے سنہری اصولوں پر عمل سے ہی ممکن ہے۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیا اور دنیا بھر کے فائدے کیلئے خطے کی حقیقی صلاحیت کو بروئے کار لانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
امن کیلئے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر قانون سازی کرنی چاہئے: وزیراعظم
Dec 10, 2023