جیسے میو ہسپتال اور لیڈی ولنگٹن ہسپتال لاہور کے نسبتًا شمالی سرے پر ہونے کے باعث لاہوریوں کے ساتھ ساتھ لاہور سے سرگودھا اور فیصل آباد تک کے مریضوں کی امید بن کر سامنے رہتے ہیں ایسے ہی جنرل ہسپتال کو لاہور کے مغربی کونے میں ہونے کی وجہ سے لاہور کے ساتھ ساتھ ساہیوال منٹگمری قصور اور دور دراز کے مریضوں کے لئے امید کا مرکزگردانا جانا جاتا ہے بلکہ سر کی چوٹ سمیت نیورو سے وابستہ جملہ امراض کے جدید اور بہترین علاج کی بڑی علاج گاہ کی شہرت کے حامل ہونے کے باعث پنجاب بھر سے مریض جنرل ہسپتال کا رخ کرتے ہیں۔ ایسے میں ہسپتال کی انتظامیہ یہاں کے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل سٹاف اور نرسوں کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد رہتی ہے۔کچھ عرصہ پہلے گھریلو تشدد کے ایک کیس کی بہت تشہیر ہوئی جس میں سرگودھا کی 15 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی جسمانی اور ذہنی تشدد سے بری حالت ہو گئی تھی۔
پورے ملک میں اس واقعہ کی گونج سنی گئی اور عالمی سطح پر یہ واقعہ پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی بنا۔رضوانہ کا کیس ڈاکٹروں کیلئے ایک چیلنج کی حیثیت اختیار کر گیا تھا اور یہ چیلنج لاہور جنرل ہسپتال کی انتظامیہ نے قبول کیا اور ڈاکٹر پروفیسر الفرید ظفر، پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج اور ان کی ٹیم نے ساڑھے چار ماہ میں رضوانہ کی آنکھوں کی چمک اورچہرے کی رونقیں بحال کردیں۔ بلا شبہ جنرل ہسپتال کی ایم ایس پرفیسر ڈاکٹر ندرت سہیل اور نیورو سرجری ، میڈیسن ،گائنی ، ڈرما ، ای این ٹی اوردوسرے تمام شعبوں کے معزز ڈاکٹروں اور معاونین کی محنت کے باعث ہسپتال کے سینے پر اعلی کارکردگی کے پہلے تمغوں میں اب ایک اورکا اضافہ ہوگیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ رضوانہ کے علاج کے اس سارے عرصے میں وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی اور وزیر صحت سینئر فزیشن ڈاکٹر جاوید اکرم کا پروفیسر الفرید ظفر سے مسلسل رابطہ رہا۔علاج معالجے کے عرصہ میں ہسپتال انتظامیہ نے لڑکی کے اہل خانہ کو 4ماہ تک رہائش اور کھانے کی سہولت بھی فراہم کی۔ یہی نہیں، لاہور جنرل ہسپتال میں 18ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد رو بصحت ہو کر رخصت ہونے پر رضوانہ کیلئے پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج کا منفرد اور شاندار اقدام سامنے آیا جس میں انہوں نے رضوانہ کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے پر اسے سکول بیگ، کتابوں، یونیفارم اور ضروریات زندگی پر مشتمل اشیاء کے تحائف دیے اور متاثرہ بچی کے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ وہ آئندہ بھی رضوانہ کی تعلیم اور دیگر ضروریات کے لئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
اس موقع پر سونیا اپنی چھوٹی بہن رضوانہ کو بغیر سہارے چلتا دیکھ کر خوشی سے نہال نظر آئی۔پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ بچیاں ہم سب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے ساتھ معاشرے میں ایسے حادثات کا ہونا بلا شبہ افسوسناک امر ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب اپنی انفرادی اور اجتماعی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رضوانہ جیسی بچیوں کے لئے اعلیٰ تعلیم حاصل کر نے کا بندوبست کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے معاشرے میں رضوانہ جیسی بچیاں خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر سکیں گی جس کے لئے علم کی شمع کا روشن ہونا بہت ضروری ہے اسی لیے رضوانہ کو کتابوں،سکول بیگ اور دیگر اشیاء کے تحائف دیے گئے ہیں تاکہ وہ خود کو معاشرے کا سود مند شہری بنا سکے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی نے مزید کہا کہ اس وقت معاشرے میں غربت کے باعث بڑھتی ہوئی چائلڈ لیبر میں بھی کمی لانے کی ضرورت ہے اور اس کا بھی واحد راستہ یہی ہے کہ ہم کام کرنے والے بچوں کے ہاتھوں میں اوزار کی بجائے قلم دیں اور انہیں تعلیم کی طرف راغب کریں۔اس موقع پر پرنسپل صاحب نے اٹھارہ ہفتے تک علاج کرنے والے ڈاکٹرز،نرسز اور طبی عملے کے لئے تعریفی سرٹیفکیٹس کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ رضوانہ کا کیس بہت پیچیدہ تھا اورہسپتال انتظامیہ نے اس کیس کو چیلنج کے طور پر لیا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی اور وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم کی ہدایات کی روشنی میں ڈاکٹرز اور طبی عملے نے بہترین ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضوانہ کی دیکھ بھال میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جس پر یہ سارا عملہ مبارکباد کا مستحق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیلتھ پروفیشنلز نے دن رات اور سرکاری تعطیلات کے دوران بھی رضوانہ کی صحت یابی کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے رکھی اور آج الحمد اللہ ہم اپنے مشن میں سرخرو ہوئے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔
ہسپتال ریکارڈ کے مطابق جس وقت رضوانہ کو جنرل ہسپتال لایا گیا تو اس کی حالت تشویشناک تھی اور اندرونی اعضاء بھی متاثر تھے۔ دوران علاج بچی کا آکسیجن لیول غیر متوازی چلتا رہا اور بعض اوقات حالت انتہائی تشویشناک مرحلے میں بھی داخل ہوئی لیکن اب الحمداللہ رضوانہ مکمل طور پرصحت یاب ہو چکی ہے۔بچی کے بہترین علاج معالجے اور مسلسل دیکھ بھال سے ایک مرتبہ پھر زندگی کی طرف لوٹ آنے پر 15سالہ رضوانہ کے والدین نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور جنرل ہسپتال انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جھولیاں بھر بھر کر انہیں دعائیں دے رہے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سر خرو کیا اور ہیلتھ پروفیشنلز مبارکباد کے مستحق ہیں اور مستقبل میں بھی مریضوں کو بہتر سے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
15 سالہ رضوانہ اب کچھ عرصہ چائلڈ بیورو کی سرپرستی میں رہیں گی۔ان کی تعلیم کی بنیاد بھی رکھ دی گئی ہے اور رضوانہ کا کہنا ہے کہ وہ پڑھائی کے ساتھ ککنگ جیسے ہنر میں بھی تربیت لینا چاہیں گی۔ ایک شیف کے طور پر مستقبل میں کیرئر اختیار کرنے سے یقینا ایک دکھی بچی مستقبل میں معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے قابل ہو سکتی ہے اور یہ اعتماد ہی اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے جو اسے جنرل ہسپتال نے دیا ہے۔
٭…٭…٭…٭