امریکہ کی طرف سے فلسطین پر قراردادوں کی مخالفت

غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ بمباری سے مزید ساڑھے تین سوفلسطینی شہید ہو گئے جبکہ مغربی کنارے پر کارروائی میں بھی چھ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
 ادھر اقوام متحدہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف پانچ قراردادیں منظور کی گئیں۔ امریکہ نے چار کی مخالفت کی، ایک میں غیر حاضر رہا۔
اسرائیل کی طرف سے انسانیت کی ساری حدود عبور کر لی گئی ہیں۔ اتحادی قوتیں اسرائیل کی پشت پر ہیں۔ اسرائیل انہی کی شہ پر اتنے زیادہ مظالم ڈھا رہا ہے۔ ایسے میں اقوام متحدہ کے موثر کردار کی ضرورت ہے لیکن اقوام متحدہ کہیں بڑی طاقتوں کی کٹھ پتلی بنی نظر آتی ہے تو کہیں مصلحتوں کا شکار ہو جاتی ہے۔ چند ممالک کے پاس ویٹو پاور ہے جو آج کل انسانیت کے خلاف جرائم کے تحفظ کے لیئے بھی استعمال ہو رہی ہے۔ امریکہ کی طرف سے چار قراردادوں کی مخالفت اور ایک میں غیر حاضر رہنا ،اسرائیل کے مظالم میں اس کا ساتھ دیناہے۔ اقوام متحدہ کو اپنا وہ کردار ادا کرنا چاہیے جس کے لیے اس کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اگر عمل کیا گیا ہوتا تو فلسطین کا تنازع طے ہو چکا ہوتا اور کشمیر کا مسئلہ بھی حل ہو چکا ہوتا۔اقوام متحدہ کی بے حسی اس کی طرف سے بڑی طاقتوں کی کاسہ لیسی اور حاشیہ برداری اپنی جگہ، اسلامی ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کے سامنے کھڑا ہونے کی آج اشدضرورت ہے۔ صرف پاکستان ایران،سعودی عرب اور ترکی متحد ہو کر اسرائیل کو وارننگ دیں تو بھی حالات بہتری کی طرف آسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کو بہر حال اسرائیل اور اس کی پشت پناہ قوتوں کو فلسطین پر مظالم ڈھانے سے روکنا ہوگا۔ 

ای پیپر دی نیشن