غزہ امداد لے جانے پر پابندیاں بچوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے: یونیسیف

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال ’یونیسیف‘ نے ایک بار پھر غزہ کی پٹی میں جنگ کے دوران بچوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا۔غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے بھاری اسرائیلی بمباری سے مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد نے پوری دنیا بالخصوص بچوں کے اداروں کو حیران کر دیا ہے۔اس تناظرمیں یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ عدیل خضر نے ہفتے کو زور دے کرکہا کہ غزہ کی پٹی بچوں کے لیے دُنیا کی سب سے خطرناک جگہ ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ روزانہ درجنوں بچے ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں۔عرب عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عدیل خضرنے اقوام متحدہ کی تنظیم کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پورے محلے، جہاں بچے کھیلتے اور اسکول جاتے تھے اب ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف اور دیگر انسانی ہمدردی کے ادارے ہفتوں سے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں، کیونکہ زمین پر تنظیم کی ٹیم نے ان بچوں سے ملاقات کی جو اعضاء کھو چکے تھے۔ بعض کا پورا جسم یا آھاد جسم جھلس چکا ہے۔ بے شماربچوں کے والدین بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔یونیسیف کے عہدیدار نے کہا کہ "تقریباً دس لاکھ بچوں کو زبردستی ان کے گھروں سے بے گھر کر دیا گیا ہے۔ انہیں اب پانی، خوراک یا تحفظ کے بغیر چھوٹے، پرہجوم علاقوں میں مزید جنوب کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔اس سے انہیں سانس کے انفیکشن اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ کی پٹی تک اور اس کے ذریعے جان بچانے والی امداد پہنچانے پر عائد پابندیاں اور چیلنجز بچوں کے لیے ایک اور سزائے موت ہیں۔

ای پیپر دی نیشن