پنجاب بھر میں یوریا کھاد کا بحرا ن پیدا ہونے کے سبب 3 ہزار 750 روپے کی کھاد کی بوری 5 ہزار 200 روپے میں فروخت کی جا رہی ہے۔حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ گندم کی پیداوار بڑھا کر اس سال نہ صرف خود کفالت حاصل کریں گے بلکہ فاضل گندم برآمد بھی کی جائے گی لیکن یہ دعویٰ الٹ ہوتا دکھائی دینے لگا ہے۔15 دسمبر تک گندم کو پہلے پانی کے ساتھ جو کھاد دی جاتی ہے وہ دستیاب نہیں جس پر کسان سخت پریشان ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہوگی۔ لاہور کے نواحی علاقوں کا سروے کیا تو دکانوں پر یوریاکھاد کی دستیابی انتہائی کم تھی، جہاں تھی وہاں مہنگی فروخت کی جا رہی تھی یعنی 3750 روپے کی بوری 5200 تک فروخت کی جارہی تھی۔کسانوں کا کہنا ہے کہ ڈیلر اور ذخیرہ اندوز مصنوعی قلت کا جواز بنا کر کھاد کو بلیک میں فروخت کر رہے ہیں، مہنگائی نے کمر توڑ رکھی ہے اور ایک سال میں ہی 2500 روپے سے 5200 تک جاپہنچی۔کسانوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ زبانی دعوؤں کے سوا کچھ نہیں کر رہی، یہی حال رہا تو گندم کی فصل کو دوسری بار کھاد دینا ممکن نہیں ہو گا جس سے پیداوار بری طرح متاثر ہوگی۔دوسری جانب نگران وزیرِ صنعت و تجارت گوہر اعجاز نے یوریا کھاد کی مصنوعی قلت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کھاد بنانے والی فیکٹریوں کو ہدایت کر دی ہے کہ پیداوار اور سپلائی میں کمی نہ آنے دیں۔گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ حکومت نے قلت کے پیشِ نظر درآمدی کھاد کے آرڈرز بھی کر دیے ہیں، 20 دسمبر سے کھاد کے جہاز روزانہ کی بنیاد پر پورٹ پر پہنچنا شروع ہوں گے۔
یوریا کھاد کا بحرا ن، گندم کی فضل متاثر ہونیکا خدشہ
Dec 10, 2023 | 11:05