سپریم کورٹ نےوزیراعظم کی انٹراکورٹ اپیل مسترد کردی،وزیراعظم گیلانی پر تیرہ فروری کو توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔

Feb 10, 2012 | 18:18

سفیر یاؤ جنگ
سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی انٹرکورٹ اپیل کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجربینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کی انٹراکورٹ اپیل مسترد کردی، جس کے بعد اب وزیراعظم تیرہ فروری کوسات رکنی بینچ کے سامنے پیش ہوں گے جس میں اُن پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ این آر او کوکالعدم قراردیاگیا، اُس وقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم نے خط لکھ کر مقدمات بند کرانے کا کہا، تاہم عدلیہ نے این آر او فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی کہ دوبارہ خط لکھا جائے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پچیس دسمبر دوہزار گیارہ کو این آر او پر نظرثانی اپیلیں خارج کردی گئیں۔ حکومت کی طرف سے فیصلے پر عملدرآمد کے اقدامات نہ ہونے پر پانچ رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیاگیا۔ عملدرآمد نہ ہونے پرخصوصی بینچ نے بھی مایوسی کا اظہارکیا۔ اس سے قبل وزیراعظم کے وکیل اعتزازاحسن نے اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے وزیراعظم کو سنےبغیرفرد جرم عائد کرنے کا آرڈر لکھا، توہین عدالت کیس میں دیا جانے والا فیصلہ مستقبل کی مثال ہوگا اور عدالت نے کسی موقع پر تحریری جواب طلب نہیں کیا بلکہ صرف وزیراعظم کو پیش ہونے کیلئےکہا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھ آپشن والے حکم میں وزیراعظم کے خلاف سخت زبان استعمال کی گئی۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ یہ آپشن عدالت کے اپنے تھے ، ان میں سے ایک آپشن استعمال کیا، وزیراعظم کو احساس ہونا چاہیئے کہ وہ فیصلے کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور ان کو خود عدلیہ کے وقار کا احساس ہونا چاہیئے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ توہین عدالت کیس میں ملزم ذاتی حیثیت میں پیش ہوسکتا ہے۔ عدالت میں محدود وقت کے بارے میں اعتزاز احسن نے مؤقف اختیار کیا کہ پی سی او ججزکے مقدمے میں کافی وقت دیاگیا، یہ مختلف کیس ہے، وزیراعظم کو توہین عدالت کا سامنا ہے اسے اہمیت دینی چاہئےاورزیادہ وقت دیاجائے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ یہ مقدمے پر منحصر ہے کہ کسے کتنا وقت دیا جائے۔ عدالت جو حکم دے رہی ہے اس کا جواب نہیں دیا جارہا، اپنے دلائل کے دوران وزیراعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے دس پندرہ دن کی مہلت مانگی۔ جس پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ وزیراعظم سے فون پرمشاورت چاہتے ہیں تو دس منٹ کی مہلت دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لمحےکی خطا صدیوں کی سزا ہوتی ہے۔ جسٹس ثاقب نےاس موقع پر ریمارکس دیئے کہ توقع تھی کہ وزیراعظم خوشخبری سنائیں گے کہ وہ خط لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے قراردیا کہ باربارکہنے کے باوجود خط نہیں لکھا گیا۔ جسٹس ثاقب نثارنے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ جاکر وزیراعظم کو کہیں کہ خط لکھ دیں۔ سپریم کورٹ نےوزیراعظم کی انٹراکورٹ اپیل مسترد کردی وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی پر تیرہ فروری کو توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔
مزیدخبریں