اڈیالہ جیل سے لاپتہ قیدیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے تاہم انہیں ابھی عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ قیدیوں کو تیرہ فروری کوہرصورت عدالت میں پیش کیا جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، سات قیدیوں کے متعلق ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی ایم آئی کے وکیل راجہ ارشاد کی پیش کردہ رپورٹ عدالت نے مسترد کرتے ہوئے ساتوں قیدیوں کو تین بجے تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالتی مہلت ختم ہونے کے بعد نہ سات قیدیوں کو پیش کیا گیا اور نہ ہی ڈی جی آئی ایس آئی ، ڈی جی ایم آئی اورایڈووکیٹ جنرل کے وکیل راجہ ارشاد عدالت میں پیش ہوئے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے راجہ ارشاد کے متعلق استفسارکیا۔ عدالت نے پشاور کے متعلقہ ایریا کے ڈی ایس پی سے قیدیوں کی لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں موجودگی پر استفسار کیا جس پر ڈی ایس پی امتیاز احمد نے بتایا کہ قیدیوں کے ہسپتال میں داخلے کا انہیں علم نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے ڈی ایس پی کو اپنے علاقے میں ہونے والی سرگرمیوں کا علم نہیں۔ قیدیوں کے وکیل طارق اسد نے کہا کہ قیدیوں کو پیش نہ کرنے پرڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بنتا ہے۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں کے وکیل کا پیش نہ ہونا عدالتی احکامات پر ہچکچاہٹ کا مظہرہے جبکہ قیدیوں کوپیش کرنا ڈی جی آئی ایس آئی ،ڈی جی ایم آئی کی ذمہ داری تھی، عدالت نے جاں بحق ہونے والے چاروں قیدیوں کو بھی عبوری فیصلے کے مندرجات کا حصہ بنایا اورگورنر خیبرپختونخوا کونوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ گورنر تیرہ فروری تک چیف سیکریٹری کے توسط سے آگاہ کریں کہ جاں بحق ہونے والے قیدیوں کے بارے میں سائڈ بورڈ قائم کیا گیا ہے یا نہیں اور قیدیوں کو تحیقیقاتی مراکز میں کس طرح لے جایا گیا جبکہ قیدیوں کی عدم پیشی پر چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا اور سیکریٹری ڈیفنس نرگس سیٹھی کو تیرہ فروری کو طلب کیا گیا ہے۔