نسلِ نو۔ صاف بروقت الیکشن

Feb 10, 2013

ریاض الرحمن ساغر

کیا کریں وہ غریب جن کے گھر
صرف تنخواہ پر نہیں چلتے
محکمے بھی ہیں ان کے کچھ ایسے
خواب رشوت کے بھی نہیں پلتے
رات دن نوکری پر جاتے ہیں
سخت محنت سے جو کماتے ہیں
کاٹ کر آدھا پیٹ مشکل سے
گیس بجلی کے بل چکاتے ہیں
پھر بھی تقریر سب کی سنتے ہیں
جھوٹی باتیں غضب کی سنتے ہیں
باندھ لیتے ہیں اس سے امیدیں
بات گر کوئی ڈھب کی سنتے ہیں
جب الیکشن قریب آتا ہے
ہر کوئی ان کو ورغلاتا ہے
میٹھا میٹھا دکھاتا ہے دریا
پانی کھارا مگر پلاتا ہے
خود فریبی میں مر گیا دادا
باپ سے ملک چھن گیا آدھا
ووٹ لینے کو آج پوتے سے
رہنما کر رہا ہے پھر وعدہ
نسلِ نو خوب جانتی ہے مگر
کھایا اس بار بھی فریب اگر
جیسے وہ رو رہی ہے پچھلوں کو
روئے گا اس کو بھی پھر اس کا پِسر
کرو اصرار کہ الیکشن ہو
دور اس ملک سے کرپشن ہو
راہِ جمہور صاف اور سیدھی
اور رواں اس پہ ساری نیشن ہو

مزیدخبریں