اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وفاقی حکومت اور ثالثی کمیٹی نے طالبان سے مذاکرات کے دوران شمالی وزیرستان ایجنسی پر امریکی جاسوس طیاروں کی پروازوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو یہ پاکستان کے ساتھ کھلی دشمنی ہوگی۔ امریکی ڈرون طیاروں کی پروازوں کے نتیجے میں مذاکراتی کمیٹیوں کو بار بار مقامات تبدیل کرنا پڑ رہے ہیں، علاقے سے ثالثی کمیٹی کے ارکان پروفیسر محمد ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ کی اسلام آباد واپسی میں تاخیر پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ثالثی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے رابطہ کیا ہے اور ٹیلی فون پر حکومت کے مزید تعاون اور اقدامات پر مشاورت کی جاری بیان کے مطابق چودھری نثارعلی خان نے مولانا سمیع الحق سے ثالثی کمیٹی کے ارکان کی واپسی کے بارے میں استفسار کیا دونوں رہنمائوں نے طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا مولانا سمیع الحق نے وفاقی وزیر داخلہ کے استفسار پر کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں کو ڈرون طیاروں کی پروازوں کی وجہ سے بار بار جگہ تبدیل کرنا پڑ رہی ہے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے امریکہ پر واضح کیا کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنا پاکستان کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہوگا، ایسی کسی قسم کی کوششوں سے گریز کیا جائے چودھری نثار علی خان نے مولانا سمیع الحق کو وفاقی حکومت کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی دونوں رہنمائوں نے مسلسل رابطے میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چودھری نثار اور مولانا سمیع الحق نے مذاکراتی عمل میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ مذاکراتی عمل کو باہر سے سبوتاژ کرنے کی کوشش پاکستان سے دشمنی ہو گی۔ شمالی وزیرستان میں طالبان مذاکراتی کمیٹی اور سیاسی شوریٰ کی ملاقات کے دوران امریکی ڈرون طیاروں نے دوسرے روز بھی پروازیں کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق طالبان اور ان کی مذاکراتی کمیٹی کو بات چیت کے لئے تین بار مقام تبدیل کرنا پڑا۔ مذکرات میں طالبان کے کچھ دیگر رہنما بھی شامل ہو گئے تھے جن کی وجہ سے یہ ڈرون نے پروازیں کیں اور مقام تبدیل کرنا پڑا۔ بعض اطلاعات کے مطابق مقامات بدلنے کے باعث ڈرون طیارے نشانہ نہ بنا سکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد ان مذاکرات میں طالبان کے کچھ سینئر رہنما شامل ہوئے جس پر ڈرون طیاروں کی پروازیں شروع ہوگئیں ۔مذاکرات کرنیوالوں نے بات چیت کا مقام دوسے تین بارتبدیل کیاجس کی وجہ سے مذاکرات کاسلسلہ آگے نہ بڑھ سکا۔ کمیٹی کے ارکان نے سمیع الحق کوبھی صورتحال سے آگاہ کیاجس پر مولانا سمیع الحق نے ہدایت کی کہ یہ قومی معاملہ ہے ، جان خطرے میں ڈالنی پڑی تو معاملات طے کرکے واپس آئیں ۔دونوں طرف کی کمیٹی کے ارکان نے بھی اتفاق کیاکہ ڈرون طیاروں کی پروازوں کے باوجود مذاکرات کاعمل جاری رہے گا۔