لندن (نوا ئے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مہاجر کارکنوں کو شہید کر رہے ہیں، کارکنوں کو گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہر دور میں مہاجروں کی آواز کو کچلا گیا، ہمارے آباﺅ اجداد نے پاکستان کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کہتا ہوں کہ انصاف فراہم کیا جائے۔ فوجی قیادت سے ملکی سلامتی کی بھیک مانگتا ہوں۔ فوج صرف زمین کا نہیں زمین پر رہنے والوں کا بھی دفاع کرتی ہے۔ ٹیلی فونک خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لبادے میں ایم کیو ایم اور مہاجر عوام کے ساتھ غیرجمہوری عمل کیا جا رہا ہے۔ پولیس حکومت سندھ کی مرضی کے بغیر کارکنوں پر تشدد نہیں کر سکتی۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے باوجود آپریشن بند نہیں ہوا۔ سندھ میں پی پی کی حکومت ہے، آصف زرداری نے نوٹس کیوں نہیں لیا۔ ریاستی ادارے ایم کیو ایم اور مہاجر عوام کو تھرڈ ڈگری ٹارچر کا نشانہ بنا رہے ہیں، ہر انسان کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے، آصف زرداری سے کہتا ہوں کہ ظلم نہ کریں، ایک مخصوص طبقے کو ٹارگٹ کیا جائے تو وہ طبقہ مطالبات اور احتجاج کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ سندھ میں آگ اور جنگ کا ماحول پیدا نہ کریں۔ متعدد بار رحمان ملک کے توسط سے پیغام دیا لیکن آصف زرداری نے کال نہیں کی۔ الطاف حسین نے کہا کہ میں نے آصف زرداری کا اس وقت ساتھ دیا جب کوئی نہ دیتا تھا۔ ایم کیو ایم کو سازشوں سے نہیں توڑا جا سکتا، ہم پاکستان کی کمزوری اور تباہی کا سوچ بھی نہیں سکتے، سازشوں اور پروپیگنڈوں کے ذریعے مہاجروں پر ریاستی طاقت استعمال کی گئی، مہاجر غدار نہیں سچے پاکستانی ہیں، جو عوام ہجرت کر کے پاکستان آئے وہ غدار نہیں محب وطن پاکستانی ہیں، فوج سے لڑنا چاہتے ہیں نہ ہی بھارت، امریکہ، برطانیہ کے ایجنٹ ہیں۔ پاکستان کی بقا اور سلامتی کی جدوجہد کرتا رہوں گا، جناح پور جیسے من گھڑت الزامات لگائے گئے اور پروپیگنڈہ کیا گیا۔ جنرل آصف نے کراچی آپریشن سے پہلے کہا کہ 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔ 1992ءکا آپریشن ایم کیو ایم کے خلاف تھا، بیانات موجود ہیں، بریگیڈیئر امتیاز سے پوچھا جائے جناح پور سازش کس نے بنائی؟ وزیراعظم اور وزیر داخلہ صاحب پہلے بھی آپ کے دور میں قتل عام ہوا تھا اب پھر ہو رہا ہے، چودھری نثار صاحب! آپ نے ابھی تک نگران کمیٹی کیوں نہیں بنائی، مانیٹرنگ کمیٹی بن جاتی تو آج اتنے کارکنوں کی ہلاکتیں نہ ہوتیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ نواز شریف کے پہلے دور کی طرح قتل عام شروع ہو گیا، وزیراعظم کو خوف نہیں کہ اللہ کے پاس بھی جانا ہے۔ مانیٹرنگ کمیٹی ہوتی تو کراچی میں بے گناہ افراد قتل نہ ہوتے۔ وزیر داخلہ بتائیں کہ مانیٹرنگ کمیٹی کیوں نہ بنائی، انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس کا چیف شاہد حیات جھوٹ بول رہا ہے کہ فہد عزیز جرائم میں ملوث تھا، اسکا دماغی معائنہ کرایا جائے، فہد عزیز پر تشدد کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس گرفتاری کے بعد 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے لیتی ہے کہ ورنہ نعش ملے گی۔ الطاف حسین نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس تحفظ آمریت بل ہے، ایم کیو ایم ہر سطح پر اسکی مخالفت کریگی۔