سرینگر (کے پی آئی) شہید کشمیر محمد افضل گورو کی برسی کے موقع پر اتوار کو مقبوضہ کشمیر بھر میں تین روزہ احتجاجی ہڑتال شروع ہو گئی بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کردیا لیکن بھارتی پابندیوں کے باوجود احتجاجی جلسے جلوس، مظاہرے اور ریلیاں ہوئیں، دوسری جانب بھارتی فورسز نے ہڑتال ناکام بنانے کیلئے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی۔ پولیس کے ایک سینئر آفیسر نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں احتیاطی تدابیر کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہیں تاکہ 9 سے 11 فروری تک وادی میں امن و قانون کی صورت حال کو برقرار رکھاجائے، ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کا خدشہ ہے۔ ادھر پولیس نے تحریک حریت کے سینئر کارکن سید امتیاز حیدر کے علاوہ محمد یاسین ملک اور بشیر احمد سمیت متعدد حریت کارکنوں، حریت کانفرنس جموں و کشمیر کے سربراہ شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان ، مشتاق الاسلام ، محمد یوسف نقاش ، شبیر احمد ڈار اور انسانی حقوق کارکن محمد احسن سمیت 200کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر حریت کانفرنس (ع)کے چیئرمین میرواعظ عمرفاروق نے محمد افضل گورو کو ان کی پہلی برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد افضل گورو کی سزائے موت پوری کشمیری قوم کے لئے المناک واقعہ اور کشمیر یوں کے تئیں بھارتی قیادت کی مخاصمت اور عناد کی برترین مثال ہی۔ بھارتی حکومت افضل گورو کے باقیات ورثاء کو واپس لوٹائے۔ میرواعظ نے محمد مقبول بٹ، محمد افضل گورو اور ہزاروں شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ تحریک مزاحمت ہمارے پاس ان شہیدوں کی امانت ہے اور اس عظیم نصب العین کو پائے تکمیل تک لے جانا حریت کانفرنس کی دستوری ذمہ داری ہے جس سے کسی بھی طور اجتناب نہیں برتا جائے گا۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ محمد افضل گورو کی قربانی تاریخ جموں کشمیر کا ایک انمٹ باب ہے، محمد مقبول بٹ جہاں ایک نظریہ ساز قائد تھے وہیں پر محمد افضل گورو انکے حقیقی جانشین ٹھہرے۔ قانون قدرت کے مطابق اس ظلم و جبر کا ارتکاب کرنے والے لوگوں کو مکافات عمل کے دور سے گزرنا ہی پڑے گا اور اپنے گناہوں کا حساب دینا ہوگا۔ محمد یاسین ملک نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں نے محمد افضل گورو کو تختہ دار پر شہید کرکے جس نئے جبر کا باب رقم کیا وہ نئے زمانے میں چنگیزیت کا بدترین مظاہرہ ہے۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے اپنے ایک بیان میں محمد افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہادتیں کسی بھی تحریک کا جزو لاینفک ہوتی ہیں اور یہ قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان شہدا کی قربانیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کے مشن کو منتقی انجام تک پہنچائے۔ ان شہدا نے اپنی جان بھارت کے قبضہ سے آزادی کیلئے دی۔