اسلام آباد (آئی این پی) نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیرعمر نے کہا ہے کہ رواں سال 30 جون تک حبیب بینک، یو بی ایل، مسلم کمرشل بینک، الائیڈ بینک کے بقیہ شیئرز، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کا ہدف مقرر کیا ہے۔ حکومت کو خسارے میں جانے والے اداروں سے مکمل طور پر جان چھڑانا ہو گی۔ قومی اداروں کے 100فیصد شیئرز مع کنٹرول نجکاری کیلئے معاملہ دوبارہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری میں لے جائیں گے بالخصوص بجلی کی تقسیم کار اور پاور کمپنیوں کے 100فیصد شیئرز فروخت کریں گے۔ ماضی میںنجکاری درست انداز میں نہیں ہوئی اگر عارف حبیب اور میاں منشاء کو قومی ادارے نہ بیچے جائیں تو کیا پھر باہر سے گوروں کو بلائیں۔ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے منافع بخش ادارے بھی بیچنا پڑتے ہیں۔ قومی اداروں کا خون مزدور نہیں بلکہ افسران چوس رہے ہیں اگر نجکاری نہ کریں تو قومی اداروں کا خسارہ پورا کرنے کیلئے سالانہ 500 ارب روپے دینا پڑتے ہیں۔ محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی اپنے دوسرے دورحکومت میں27 قومی ادارے پرائیویٹائز کئے تھے۔ نیشنل پاور کنسٹرکشن کمپنی کی نجکاری میں کوئی بے قاعدگی نہیں کی گئی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا دنیا بھر میں جن ممالک نے ترقی کی ہے‘ انہوں نے قومی اداروں کی نجکاری پالیسی کو اپنایا۔ نجکاری کمیشن کے چیئرمین نے کہا ملیں‘ فیکٹریاں اور ائرلائن چلانا حکومت کا کام نہیں۔ انہوں نے کہا معیشت کا پہیہ بزنس مین ہی چلاتے ہیں لہٰذا بزنس مینوں کو باہر رکھ کر نجکاری ممکن نہیں۔ منافع بخش اداروں کی نجکاری کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے محمد زبیر عمر نے کہا کہ ملکی معیشت خسارے میں ہے جبکہ بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے قومی ادارے فروخت کرنا پڑتے ہیں۔