اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے امپورٹڈ میک اپ کے سامان، برقی آلات، فرنس آئل، مشروبات، امپورٹڈ چاکلیٹ، ڈبہ بند خوراک، سکریپ سے تیار کردہ اور مکینیکل اشیاء پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کی منظوری دی ہے جبکہ پنجاب اور سندھ کوایک ایک لاکھ ٹن آٹا برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ڈرگ پرائسنگ پالیسی اور ٹیکسٹائل پالیسی 2014-19کی بھی منظوری دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا۔ اجلاس میں ایک لاکھ ٹن آٹا برآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پرتعیش اشیا پر ٹیکس بڑھانے کی منظوری دیدی۔ برقی آلات، فرنس آئل، مشروبات، امپورٹڈ چاکلیٹ اور ڈبہ بند خوراک، امپورٹڈ میک اپ پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امپورٹڈ میک اپ کے سامان پر ریگولیٹری ڈیوٹی 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سکریپ سے تیار کردہ اور مکینیکل اشیاء پر بھی درآمدی، ریگولیٹری ڈیوٹی 5 فیصد بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے۔ برقی اور میکنیکل آلات مہنگے ہو جائینگے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب اور سندھ کو ایک، ایک لاکھ ٹن آٹا برآمد کرنے کی اجازت دیدی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے نئی ٹیکسٹائل پالیسی 2014-19ء کی منظوری دیدی۔ ادویات کی قیمتوں میں استحکام کیلئے نئی ڈرگ پالیسی بھی منظور کر لی گئی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر ڈیوٹی کے نفاذ سے متعلق نوٹیفکیشن جلد جاری کرے گا۔ پانچ فیصد ڈیوٹی کے نفاذ سے درآمدی چاکلیٹ اور مشروبات مہنگی ہو جائیں گی۔ فیصلے کا مقصد ایف بی آر کے ریونیو میں شارٹ فال پورا کرنا ہے۔ حکومت نے نئے ٹیکس اقدامات آئی ایم ایف کی مشاورت سے کئے۔ وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ شعبہ ٹیکسٹائل کیلئے 65 ارب روپے مختص کئے گئے ٹیکسٹائل قرضوں پر شرح سود 2 فیصد ہو گی۔ پانچ سال میں ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف دگنا کیا جائے گا۔ آئندہ 2 سال ٹیکسٹائل مشینری پر ڈیوٹی نہیں لی جائے گی۔ پالیسی سے 50 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ اجلاس میں ٹیکسٹائل پالیسی 2014-19ء کی تفصیلی غور و خوض کے بعد منظوری دیدی گئی۔ جسے سیکشن 12.3 کی تنسیخ سے مشروط کیا گیا ہے جو ٹیکسٹائل ڈویلپمنٹ فنڈ سے متعلق ہے۔ اس کا فیصلہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں قائم کمیٹی کرے گی جس میں وفاقی وزیر تجارت و وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری بھی شامل ہیں۔ یہ کمیٹی ایک ماہ کے عرصہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔ ای سی سی نے وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز‘ ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ کی تفصیلی پریزنٹیشن کا جائزہ لینے کے بعد ڈرگ پرائسنگ پالیسی کی بھی منظوری دیدی۔ پالیسی کے مسودہ پر تمام شراکت داروں سے مشاورت کی گئی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی گندم کی برآمدات کو وسعت دینے کے حوالے سے سمری پر گندم کا آٹا برآمد کرنے کی بھی اجازت دیدی۔ برآمد کنندگان کے لئے ضروری ہوگا کہ پنجاب اور سندھ کے صوبائی محکمہ خوراک سے خریدی گئی گندم پر سبسڈی حاصل کرنے کے لئے ایک میٹرک ٹن گندم کا آٹا برآمد کرنا ہوگا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے کاٹن آئل سیڈ کیک پر سیلز ٹیکس واپس لینے سے متعلق پیش کی گئی تجویز پر ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کاٹن آئل سیڈ کیک پر سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح 5 فیصد فوری طور پر واپس لی جائے گی۔ جسے پاکستان کاٹن جینرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کاٹن سیڈ پر دو فیصد سیلز ٹیکس کی وصولی کے لئے ودہوڈنگ ایجنٹ بننے پر آمادگی سے مشروط کیا گیا ہے، جو یکم جولائی 2014ء سے نافذ العمل ہوگا۔ ای سی سی نے ایف بی آر کی سمری پر مزید فیصلے بھی کئے۔ ای سی سی نے گوشوارے جمع کروانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی کوششوں کے سلسلے میں انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرنے والے درآمد کنندگان اور خدمات فراہم کرنے والوں کے لئے ودہولڈنگ ٹیکسوں کی اعلیٰ شرح کی منظوری دی، جو شرح نظرثانی کے لئے تجویز کی گئی ہے وہ گوشوارے نہ جمع کروانے والوں سے متعلق ہے۔ جو ٹیکس دہندگان اپنے گوشوارے باقاعدگی سے جمع کرواتے ہیں ان کے لئے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح برقرار رہے گی اور ان کے نام ایکٹو ٹیکس پرائرز لسٹ پر ہونگے۔ ای سی سی نے پیک فوڈ‘ چاکلیٹس‘ کاسمیٹکس اور الیکٹرک اپلائنسز جیسی پرتعیش اشیاء کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی پانچ فیصد تک بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا۔ علاوہ ازیں ای سی سی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے ریونیو وصولی میں بھی کمی کے پیش نظر فرنس آئل کی درآمد پر پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے باعث سیلز ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کیا گیا تھا۔ تاہم فرنس آئل کی درآمد پر ٹیکس میں ردوبدل نہیں کیا گیا تھا۔ ای سی سی کے اس فیصلے کے نتیجے میں بجلی کے نرخوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ مستقبل میں عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کی صورت میں یہ ریگولیٹری ڈیوٹی واپس لے لی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سکریپ کی قیمتوں میں مسلسل کمی کا رجحان ہے تاہم اس کمی کا فائدہ سکریپ سے تیار اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں صارفین تک نہیں پہنچ پایا۔ ای سی سی نے سکریپ کی درآمد پر پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں ’’نان فائلرز‘‘ اور ٹیکس نادہندگان برآمد کنندگان اور سروس پرووائیڈز کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی بھی منظوری دیدی۔ ریٹرن جمع کرانے والوں کے لئے ود ہولڈنگ ٹیکس کے ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔