اگر قرآنی اصولوں کو سامنے رکھ کر دیکھا جائے تو ہمیں ایک طرف انسانوں کے اقدامات نظر آتے ہیںتو دوسری طرف اللہ کی اپنی مشیت پر مبنی دنیا میں اقدامات ہوتے رہتے ہیں۔ اسی اصول پر ازل سے یہ نظامِ دنیا چلا آ رہا ہے۔ملک وجود میں آتے رہے ہیں مٹتے رہے ہیں۔ہمارا ایمان ہے کہ اللہ اپنی نہ تبدیل ہونے والی سنت کے مطابق اس دنیا کا نظام چلا رہا ہے۔قائد اعظم محمد علی جناح ؒنے نے برصغیر کے مسلمانوں کی خواہشات کے مطابق اللہ سے پاکستان کا مطلب کیا لا الا اللہ کے نعرے کے تحت پاکستان مانگا تھا۔ اپنوں اور غیروں کی انگنت سازشوں کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنی سنت پر عمل کرتے ہوئے قائدؒ کو مثل پاکستان ریاست عطا کر دی۔ یہ بھی اللہ کی مشیت ہے کہ پاکستان کو قائم و دائم رہناہے انشاءاللہ۔ پاکستان ایک مثل مدینہ ریاست ہے کوئی اسے مٹا نہیں سکتا۔ دشمنوں کو چاہے یہ کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو۔جب پاکستان بن رہا تھا تواُس وقت پوری دنیا میں ایک طرف مغرب کا نام نہاد جمہوری سرمایا دارانہ سیکولر نظامِ زندگی تودوسری طرف جبر سے قائم اشتراکیت کا کمیونسٹ نظام چل رہا تھا۔ان دونوں نظاموں کو چیلنج کرتے ہوئے قائد اعظم ؒ نے پاکستان کو ایک اسلامی نظامِ زندگی کی تجربہ گاہ کہتے ہوئے حاصل کیا تھا۔ اس کے ثبوت کے لیے قائد ؒاعظم کی تحریک پاکستان کے دوران سیکڑوں بیانات کو ایک طرف رکھ کر کے صرف ایک ہی تاریخی بیان کافی ہے جو انہوں نے اپنی زندگی کے آخری سانسوں میں فرمایا تھا۔ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ کی ڈائری کا صفحہ کے حوالے سے قائد اعظم کی گفتگو جو ڈاکٹر پروفیسر ریاض علی شاہ اور کرنل الٰہی بخش قائد ؒ کے معالج کی موجودگی میں قائد اعظم ؒ نے موت سے دو دن پہلے کہے تھے وہ یہ ہیں”آپ کو اندازہ نہیں ہو سکتاکہ مجھے کتنا اطمینان ہے کہ پاکستان قائم ہو گیا اوریہ کام میں تنہا نہیں کر سکتا تھا جب تک رسول خدا کا مقامی فیصلہ نہ ہوتا اب جبکہ پاکستان بن گیا ہے اب یہ لوگوں کا کام ہے کہ خلفائے راشدین ؓ کا نظام قائم کریں۔“اے کاش کہ اللہ قائد اعظمؒ کو کچھ دن اور حیات دیتا تو وہ خود اس پر عمل کر کے دکھاتے ۔مگر اللہ نے اپنی مشیت کے تحت قائد اعظمؒ کو اس دنیا سے اُٹھا لیا۔ اب قائدؒ کے فرمان کے مطابق لوگوں یعنی حکمران مسلم لیگ کوقائدؒ کے پیغام اور وژن کے مطابق پاکستان میں خلفاءراشدین ؓ کا اسلامی نظام قائم کرتے مگر قائدؒ کے جانشینوں نے پاکستان میں صرف اقتدار کا کھیل ہی کھیلا ،قائدؒ کے فرمان پر دھیان کم ہی دیا۔ ان حالات میںنہرو نے طنزیہ فقرے کہے تھے ”کہ میں اتنی دھوتیاں تبدیل نہیں کرتا پاکستان جتنی وازارتیں تبدیل کرتا ہے“پاکستان کے سارے حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے پاکستان میں اسلامی دستورپر مکمل عمل درآمد نہیں ہوا۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک ِپاکستان جیسی تحریک پھر سے برپا کر کے اسلامی دستور پر عمل کرانے کے کوشش شروع ہونی چاہےے۔اس وقت پاکستان کو سیکولر بنانے کی بین الاقوامی سازش ہو رہی ہے۔ حدود آرڈیننس کو تبدیل کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ نام نہاد مغربی فنڈڈ این جی اوز اس میں پیش پیش ہیں۔کچھ مغرب زدہ خواتین بھی نادانی میں اس کی روحِ رواں بنی ہوئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر کچھ بلاگرز ، جن میں بھینسا، روشنی وغیرہ جیسے شامل ہیں، توہین رسالت میں ملوث پائے گئے ہیں۔ان کی حمایت میں سیکولرمغربی فنڈد نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں اورموم بنتی مافیا مظاہرے کر کے پاکستانی عوام کو گمراہ کر رہے ہیںیہ بلاگرز (نعوذ بلاللہ )اللہ کی شان میں بھی گستاخیاں کر نے کی جسارت کر رہے ہیں۔پاکستانی فوج کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے اب بھی اعلانیہ مہم جاری ہے۔پاکستان میں کچھ مغربی اور بھارتی فنڈڈ میڈیا چینل اردو اور انگریزی پرنٹ میڈیا فوج کے خلاف شامل ہے۔ یہ ادارے فوج اور اسلام خلاف مہم میںشامل ہو کر ان کو کوریج دیتے ہیں۔ ان سب کے سرخیل اور اسلام دشمن طاقتیں اس سے قبل پاکستان توڑنے کے نقشے بھی جاری کرتے رہے ہیں۔ ایک طرف امریکا نے افغانستان میں ۴۸ ناٹو ملکوں سمیت عبرت ناک شکست کے بعد کی اپنی جنگ کو پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جو پاک فوج نے کچھ حد تک ناکام کر دی ہے تو دوسری طرف ہندوستان میںتوپاکستان توڑنے کی مہم دہشت گرد مودی نے چلا رکھی ہے۔ ہمارے ملک میں سرجیکل اسٹرائیک کی مہم کی بات کی جو بری طرح ناکام ہوئی۔ ہماری زمینی سرحد کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ کنٹرول لین پر آئے دن بھاری اسلحہ سے فائرنگ کر کے پاکستانیوں کو شید کرتا ہے ۔ اب تو اپنی سمبرین بھی ہماری سمندری سرحد میں داخل کر دی جسے ہماری بہادر بحری فوج نے ماربھگایا۔ ہماری فضائی حدود کی جاسوسی کے لیے ڈرون بھیجا جسے مار گرایا گیا تھا۔پورے ہندوستان میں جنگی جنون ہے۔یہ تو دشمن کے عزائم ہیں۔ ہماری حکومت جس پر ہندوستان سے آلو پیاز کی تجارت کی فکر رہتی ہے۔ ہندوستان کے ان جاحارنہ عزائم کے خلاف منہ بند کیا ہوا۔ الٹا ۵ فروری یوم یکجہتی کشمیر سے چندسے دن پہلے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے ہندوستانی فلمیں پاکستان میں دکھانے کی اجازت دے دی۔ پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف کام کرنے والوں سیکولرز حضرات کو پاکستان کے اعزازسے نوازا جا رہا ہے۔ اس حالت میں دوقومی نظریہ پر ایمان رکھنے والی سیاسی اور مذہبی پارٹیوں کو پاکستان میں اسلامی آئین پر عمل کرنے کی ایک مہم جاری کرنی چاہےے۔ قائدؒ کے وژن کے مطابق پاکستان میں اسلام کا فلاحی نظام ِ حکومت رائج کرنے کی کوششوں کو تیز تر کرنا چاہےے۔ہندوستان کے پاکستان توڑنے کی دھمکیوں کے الااعلان، نواز شریف حکومت پر دباﺅ بڑھا کر پاکستان میں قائدؒ کے وژن کے مطابق خلفائے راشدین کا قائم کردہ فلاحی اسلامی نظامِ حکومت رائج کر دینا چاہےے۔
پاکستان ایک مثل مدینہ ریاست ہے آپ اِسے مٹا نہیں سکتے!
Feb 10, 2017