اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وفاق اور صوبوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد تیز کرنے کے روڈ میپ کی منظوری دیدی جبکہ کالعدم تنظیموں کی فنڈنگ روکنے کے لیے بھی بعض اقدامات اٹھائے جائیںگے۔ صوبوں نے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو سراہتے ہوئے اس حوالے سے وفاق کے اقدامات کی تعریف کی تاہم ان مدارس کو ملنے والی غیر ملکی فنڈنگ کی مانیٹرنگ سخت کی جائیگی۔ نیشنل ایکشن پلان کی عمل درآمد کمیٹی کا تیسرا اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا۔ صدارت کنویئر کمیٹی و مشیر وزیر اعظم برائے قومی سلامتی جنرل (ر) ناصر جنجوعہ نے کی، اجلاس 8 گھنٹے جاری رہا اجلاس میں وفاقی اور صوبائی اعلیٰ حکام کے نمائندگان کے علاوہ حساس اداروں کے افسر بھی شریک ہوئے۔ گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ مدارس کوقومی دھارے میں شامل کرنے سے متعلق کوششوں پربریفنگ دی گئی ۔ شرکاء کو افغان مہاجرین کی پرامن واپسی سے متعلق کابینہ کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ناصر جنجوعہ نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پائیدار امن کیلئے نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدمیں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ فاٹا اصلاحات کو فریقین کی ہم آہنگی سے آگے بڑھاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹامیں ترقیاتی کاموں میں تیزی لانااورمعیارزندگی بلندکرنا حکومتی ترجیح ہے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے ملک میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری کو سراہا اور کہا کہ ، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مزید تیزی کی ضرورت ہے، تمام صوبوں نے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے دوران صوبوں کو پیش آنے والی مشکلات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ناصر جنجوعہ نے کہا صوبے اور مرکز مستقل میکنزم کے ذریعے نیب پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے اجلاس میں کریمنل جسٹس سسٹم پر صوبوں نے اعتراضات بھی پیش کئے ایڈیشنل سیکرٹری قانون نے بریفنگ میں بتایا کہ بوسیدہ قوانین میں بہتری کا بل پاس کیا جا چکا ہے، نئی ترامیم پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدر کو بھجوا دی ہیں۔