شہروں پر آبادی کا بڑھتا دباﺅ، میٹرو ٹرین جیسے میگا منصوبے ناگزیر!

Feb 10, 2017

محمد الیاس چدھڑ
ملک میں آج تک کسی وزیراعظم کو کبھی پانچ سالہ دور اقتدار پورا کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا۔ عرصہ ءدراز سے ایسا ہی ہوتا چلا آرہا ہے ، لیکن اب قوم کو سمجھنا ہو گا کہ آخر کیوں ایک منتخب وزیراعظم کے پیچھے کچھ لوگ ہاتھ دھو کر پڑجاتے ہےں۔ قوم کو ایسے عناصر کو اپنی صفوں سے نکال باہر کرنا ہو گا۔ کیونکہ سیاست کے دو پاٹوں میں قوم بھوک اور افلاس کی چکی میں پس رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے جس طرح کی سیاست کو رواج دیا ہے اس روایت کو دوسرے لوگ بھی اگرآگے لے کر چلیں تو ہر حکمران کا دور اقتدار اتنا خوبصورت ہو کہ ملک کا نظام خوشحالی اور سلامتی کی ضمانت بن جائے۔
داخلی خارجی اور اقتصادی لحاظ سے غرض کہ توانائی کا بحران موجودہ حکومت کو ورثے میں ملا ۔ مکا لہرا کر بات کرنے والے جنرل مشرف صاحب کے دور اقتدار میں توانائی کے لئے فائلوں میں ڈیم بھی تیار ہو گئے لیکن حیرانگی والی بات ہے کہ یہ ڈیم کبھی عملی صورت میں دکھائی نہ دیئے ۔ موجودہ حکومت کو اب سسٹم کو درست کرتے ہوئے پانچ سال پورے ہو جائیں گے اور پھر یہی لوگ واویلا مچائیں گے کہ دیکھو ہم نے نواز شریف کو پانچ سال کا موقع دیا لیکن میاں صاحب کچھ بھی نہ کر پائے۔ میاں نواز شریف کیسے الجھے ہوئے ریشم سے اپنے ہاتھ نکالتے! کیونکہ سابقہ ادوار کا ملبہ ہی اتنا پڑا ہوا تھا کہ اس کو تلف کرتے کرتے پانچ سالہ دور اقتدار ختم ہو گیا اور پرانے لوگ اپنے پھینکے ہوئے ملبے کو ایشو بنا کر اپنے لئے پھر سے جیت کی راہیں ہموار کر لیں گے۔ در حقیقت اقتدار ملتے ہی کبھی یہ مسئلہ کبھی وہ مسئلہ، حتیٰ کہ مسائل کے ڈھیر لگا دئیے گئے اور نواز شریف کو اصل مشن سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی رہی اور اب تک یہ کوششیں جاری و ساری ہیں ،لیکن نواز شریف ایک ایسا حکمران ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دے گا، اصولوں پر سودے بازی نہیں کرے گا۔ ہمارے معزز سیاستدانوں کو یہ بات سمجھنا ہو گی اب حاکم وقت کو ہر حالت میں قبول کرنے والی روایت کو اپنی نوجوان نسل میں منتقل کرنا ہو گا ۔ اگر یہ بات ان لوگوں کو سمجھ جائے توملکی معاملات خود بخود حل ہونا شروع ہو جائیںگے ۔نواز شریف وزیراعظم آف پاکستان تین دفعہ بنے اور تین دفعہ ہی میاں نواز شریف نے پاکستان کی معاشی تقدیر بدلنے کی بھرپور کوشش کی اور اب تک کر رہے ہیں۔ جب وہ پہلی دفعہ وزیراعظم بنے اس دور میں بھی سوئے ہوئے پاکستان اور قوم کو اک نئی کروٹ دی اور پاکستان میں ایسے ایسے ترقی اور خوشحالی کے منصوبہ جات شروع کئے جو دوررس نتائج کے حامل تھے جن منصوبوں کی تکمیل تو ہوئی لیکن دوسری حکومت نے اس سے فوائد حاصل کئے۔ بہت سے ایسے مکمل شدہ منصوبوں کو اپنا نام دے کر وہ لوگ نو سال حکومت کر گئے۔ وزیراعظم پاکستان نے کبھی بھی قوم، ملک اور ملکی دفاع اور اس کے وقار کے برعکس نہیں سوچا ہمیشہ اپنی قوم کے لئے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھا اور ملکی سلامتی و سرحدوں کا دفاع مقدم رکھا۔
پنجاب میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی وزیراعظم پاکستان کے منصوبوں کی تقلید کرتے ہوئے پنجاب کے شہروں ،قصبوں اور دیہاتوں کو مثالی علاقے بنانے میں اور ان کی ضروریات پوری کرنے میں دن رات مصروف عمل ہیں بلکہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پاکستان کے دوسرے وزرائے اعلیٰ کیلئے ایک مثال قائم کی ہے۔اب کچھ لوگ یہ مخالفت بھی کرتے ہیں کہ لاہور میں میٹرو منصوبے اور ٹرین منصوبے شروع کرکے خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچا یا جارہاہے ۔ یہ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ عوام کو سستی سفری سہولتیں فراہم وقت کی ضروت ہے آبادی کا شہروں پر دباو¿ بڑھتا جارہا ہے ۔ میٹرو اور ٹرین منصوبے سے سفر اور آسان اور سستا ہو جائیگا۔ یہ سب وزیراعظم پاکستان کی ذہانت اور قوم اور ملک سے حب الوطنی کا اظہار ہے۔وہ اپنے خلاف آگ کے اس دریا کو پار کرکے قوم کو اک نیا پاکستان دیں گے۔ ایسا پاکستان جس کا خواب انہوں نے اپنے پہلے ادوار میں دیکھا تھا۔ یعنی قوم کو پاکستان کو معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط کریں گے اور پاکستان کو ایشیا کا ٹائیگر بنا کر ہی دم لیں گے۔ بحیثیت ایک قوم ہمیں بھی وزیراعظم پاکستان کا ساتھ دینا ہو گا۔ کوئی جماعت ہو قومی معاملات پر سب ایک ہو کر ملک کی تعمیروترقی اور ملک کو خوشحال بنانے کیلئے پرانی اور فرسودہ سیاست کو ترک کرنا ہو گا۔ ہمیں توانائی کے بحران پر قابو پانا ہو گا۔ ہمیں وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی سرپرستی میں اپنی دم توڑتی صنعت کا پہیہ پھر سے چلانا ہو گا۔ ڈیموں کے بننے کی حمایت کرنی ہو گی تاکہ ڈیم مکمل ہوں۔ اگر ڈیم مکمل ہونگے تو بجلی وافر مقدار میں مہیا ہو گی، اگر بجلی مہیا ہو گی تو صنعت چلے گی، قوم کو روزگار ملے گا، زرمبادلہ آئے گا، قوم اور ملک خوشحال ہو گا۔ اس لئے ہمیں وزیراعظم کے تجربہ سے مستفید ہونا ہو گا۔ انہیں مدت مقررہ کیلئے حکومت کا ٹاسک دیں تاکہ وہ قوم اور ملک کیلئے ایسا کام کر جائیں کہ جب بھی ملکی ترقی اور قوم کی خوشحالی کی بات ہو تو ان کی مثال دی جا سکے۔
یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ ابھی تک بہت سے اہل دانش لوگ مختلف پلیٹ فارم پر بیٹھ کر نواز شریف کی مخالفت کرتے ہیں لیکن وزیراعظم ان کے ساتھ بھی خندہ پیشانی اور اخلاق سے پیش آتے ہیں اور وزیراعظم پاکستان نواز شریف یہی کہتے ہیں کوئی بات نہیں، رعایا کو بولنے کا حق ہے اور میں ان کی بات نہیں سنوں گا تو میری قوم کی بات کون سنے گا یہ جو لوگ مخالفت کرتے ہیں یہ لوگ ہمیشہ قومی پالیسیوں پر ایک ہونے کی بات نہیں کرتے بلکہ انتشار پھیلانے کی بات کرتے ہیں کہ حکمران ایسے ہےں ویسے ہےں۔ بعض حضرات خود کو عرق گلاب سے نہائے ہوئے سمجھتے ہیں مگر اب اہل دانش کو بھی یہ سوچنا ہو گا کہ ہم نے بحیثیت پاکستانی اپنی قوم کیلئے کیا کیا؟ اب بھی وقت ہے کہ آپ کی لڑائیاں چھوڑ کر کچھ کام قوم اور ملک کیلئے کیا جائے۔ اب مسلم لیگ ن کی حکومت کو 4 سال مکمل ہونے کو ہیں اور ان 4 سالوں میں آپ ماضی میں جائیں تو میاں نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا جاتا رہا؟ لیکن اس کے باوجود وزیراعظم نواز شریف ان سب سیاستدانوں اور دیگر رہنما¶ں سے خندہ پیشانی سے پیش آئے اور آتے رہیں گے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں بس میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف جیسا جذبہ رکھنے کی ضرورت ہے، وہ کل بھی ملک کے خیرخواہ تھے اور آج بھی اور تاحیات خیرخواہ رہیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مخالفین بھی ان کے اخلاقی رویے کو سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ نفرتوں کے بادل چھٹ جائیں اور ملک کا نظام اپنی منزل کی جانب بڑھتا رہے۔

مزیدخبریں