طیبہ تشدد کیس‘ دوگواہوں کے بیانات قلمبند‘ ایس ایچ او کی طلبی

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ خرم علی خان کے گھر مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کیس میں دو گواہوں کے بیانات قلمبند کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ایس ایچ او تھانہ آئی نائن خالد محمود اعوان کو طلب کر لیا ہے۔ ملزم کے وکیل نے ایک گواہ پر جرح مکمل کر لی جبکہ دوسرے گواہ پر جرح مکمل نہ ہو سکی، مزید سماعت پیر کو ہو گی۔ جمعہ کو جسٹس عامر فاروق نے طیبہ تشدد کیس کی سماعت کی تو استغاثہ کے گواہ گل دراز اور تفتیشی افسر ایڈیشنل ایس ایچ او چوہدری گلزار عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے بیان قلمبند کرائے۔ ملزم کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے گل دراز پر جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ جان بوجھ کر سب چھپا رہے ہیں، کیا آپ نے کبھی پوچھا کہ نشاء اشتیاق مجسٹریٹ نہیں تو بچی کو ان کے سامنے کیوں پیش کیا جا رہا ہے۔ گواہ نے کہا کہ مجھے صرف بچی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ وکیل نے پوچھا کہ آپ جانتے ہیں کہ اگر کوئی میڈیکل رپورٹ چیلنج کرے تو ہی میڈیکل بورڈ بنایا جاتا ہے ، کیا کسی پارٹی نے چیلنج کیا۔ گواہ نے کہا کہ نہیں چیلنج نہیں کیا گیا۔ وکیل نے پوچھا کہ کوئی وجہ بتائی گئی کہ بورڈ کیوں تشکیل دے رہے ہیں۔ گواہ نے کہا کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ وکیل نے پوچھا کہ جو کام تفتیش کے دوران عمل میں لائے جاتے ہیں کیا وہ ریکارڈ میں بھی ہوتے ہیں۔ گواہ نے کہا جی سب ریکارڈ کا حصہ ہوتا ہے۔ ملزم کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے فاضل جسٹس سے کہا کہ میری طبیعت کچھ ٹھیک نہیں مزید جرح نہیں کر سکتا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے عباسی صاحب سپریم کورٹ میں زیادہ بولے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے ایس ایچ او آئی نائن خالد محمود اعوان کو طلب کر لیا۔

طیبہ تشدد کیس

ای پیپر دی نیشن