آمدن سے زائد اثاثے: نیب کو مشرف کے خلاف تحقیقات کا اختیار ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیب کو سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف ظاہر کردہ آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کرنے کا اختیار ہے۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو استثنیٰ حاصل نہیں ، انہیں نیب آرڈیننس کے تحت تحقیقات کے بعد ٹرائل چلا کر سزا دی جا سکتی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا ہے ۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب نے پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کیلئے نیب آرڈی نینس کی غلط تشریح کی ہے۔ نیب کو پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام کی تحقیقات کا اختیار ہے۔ عدالت نے نیب کا پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کیلئے 25اپریل 2013ء کا خط غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ آرمی سے ریٹائرڈ اور عوامی عہدہ رکھنے کے باعث نیب کو پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات کا اختیار ہے۔ نیب کی ذمہ داری ہے کہ ہر شکایت کو زیر غور لائے اور بلا خوف و خطر شفاف انداز میں معاملے کی تحقیقات کرے۔ پرویز مشرف کو نیب آرڈیننس کے تحت تحقیقات کے بعد ٹرائل چلا کر سزا دی جا سکتی ہے۔ نیب نے کرنل انعام کی درخواست پر 2013 میں پرویز مشرف کے خلاف تحقیقات سے انکار کر دیا تھا جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا کرنل (ر) انعام الرحیم نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں جو اثاثے ظاہر کیے ہیں وہ ان کے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے لہذا نیب جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی انکوائری کرے۔ انہوں نے یہ بھی درخواست کی کہ جب تک ان کی پٹیشن کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا سابق صدر مشرف کو اثاثہ جات کی خرید وفروخت سے روکا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...