واشنگٹن(آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان جلد بامقصد مذاکرات کا آغاز ہوگا۔واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم امریکہ سے مالی مددکے خواہاں نہیں ہیں بلکہ باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ امریکہ پاکستان کی اقتصادی امداد نہیں روک سکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ امریکہ کے سکیورٹی تقاضے یکطرفہ پورے ہوں اور پاکستان نظرانداز ہو'۔ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کا امن پاکستان کے لیے اہم ہے، دونوں ملک ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اور رہیں گے۔ امریکہ بھی پاکستان کے لیے اہم ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں اور پاکستان اورامریکہ مل کر افغانستان میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات حل کئے جانے چاہئیں، یکطرفہ طور پر امریکہ کے سیکیورٹی خدشات دور نہیں کیے جا سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ دورہ امریکہ سے پاکستان کا نقطہ نظر بیان کرنے میں مدد ملی پاکستان میں سکیورٹی آپریشن کے لیے کسی سے بھیک نہیں مانگی۔ احسن اقبال نے کہا کہ تشدد ختم کرنا چاہتے ہیں، تشدد ترقی کا دشمن ہے، ایک دوسرے سے جنگ میں نہیں، ترقی میں مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا تاریخ گواہ ہے ہم نے بدترین امریکی پابندیوں کا سامنا کیا اور ان پابندیوں کا نقصان صرف پاکستان کو ہی نہیں امریکہ کو بھی ہوا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف معلومات ہیں تو فراہم کی جائیں،ہم کارروائی کریں گے، عالمی برادری کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے مگر پاکستان کی علاقائی خودمختاری کااحترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اچھا یا برا نہیں ہوتا، دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے، ہمیں اندر سے مضبوط ہونا ہوگا تاکہ دشمن نقصان نہ پہنچاسکے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے واضح کیا کہ ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں، جو قوتیں پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، ان پر نظر ہے، لیکن پاکستان کو داخلی سطح پر کمزور کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے اور ملک میں بجلی کا بحران حل ہوگیا ہے اور غیرملکی سرمایہ کار سی پیک میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں تمام پڑوسیوں سے برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات رہیں۔ اس موقع پر وزیر داخلہ نے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی برطرفی کا فیصلہ سیاہی سوکھنے سے پہلے قبول کیا'۔ان کا کہنا تھا کہ ہم توہین عدالت نہیں کر رہے لیکن فیصلے پر پوری دنیا میں سوالیہ نشان اٹھائے گئے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سے متعلق فیصلے سے سپریم کورٹ کا وقار متنازع ہوا، ایسے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں جن سے سپریم کورٹ متنازع ہو۔
احسن اقبال