عالمی امن کیلئے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا حل ضروری:صدرممنون، پاکستانی موقف باعث تقویت ہے: شاہ اردن

Feb 10, 2018

اسلام آباد (اے پی پی+ آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین اور اردن کے شاہ عبداللہ نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت، تعلیم اور ثقافتی شعبوں میں تعاون میں اضافے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور اردن مختلف شعبوں میں اپنے خصوصی تجربے سے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ اتفاق رائے ایوان صدر میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں پایا گیا۔ اس موقع پر صدر مملکت کی معاونت وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، سیکرٹری خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے کی جبکہ شاہ عبداللہ کی معاونت اردن کے وزیر خارجہ ایمن سفادی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمود فریحات اور دیگر اعلیٰ حکام نے کی۔ صدر مملکت نے کہا امریکہ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے معاملے میں اردن نے جرأت مندانہ مؤقف اختیار کیا۔ پاکستان اس کی قدر کرتا ہے۔ اس موقع پر اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا پاکستان کی طرف سے مسلم امہ کے مسائل کے حل کے لئے جو مؤقف اختیار کیا گیا ہے وہ ہمارے لئے باعث تقویت ہے۔ صدر نے مزید کہا کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ مسائل کا حل عالمی امن و استحکام کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان اور اردن انتہائی گہرے سیاسی، ثقافتی اور تاریخی رشتوں میں منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا دوطرفہ تجارت دونوں ملکوں کے انتہائی گہرے اور برادرانہ تعلقات کی درست عکاسی نہیں کرتی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاکستان اور اردن کے درمیان زیادہ سے زیادہ تجارتی وفود کا تبادلہ ہونا چاہئے۔ شاہ عبداللہ نے صدر مملکت کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی معیشت کے استحکام کے لئے باہمی تجارت میں اضافہ ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں مارچ میں مشترکہ وزارتی کمشن کے اجلاس میں غور ہوگا۔ بعدازاں اردن کے شاہ عبداللہ پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس چلے گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نور خان ایئربیس پر انہیں رخصت کیا۔ علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندی اور عسکریت پسندوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ پاکستان خطے میں امن واستحکام کے لیے پورے خلوص کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان کی سرزمین کے استعمال کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ صدر مملکت نے یہ بات یورپی برادری کی عسکری کمیٹی کے چیئرمین جنرل میخائل کو ستاراکوس سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، جنہوں نے ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔ صدر ممکت نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین سے اپنے تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے اور ان کے اس دورے سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان دفاع میں مزید تعاون کی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں اقتصادی ترقی، استحکام اور خوشحالی کا منصوبہ ہے۔ اس کی مکمل فعالی کے نتیجے میں خطے سے بدامنی کا خاتمہ ہو گا۔ صدر مملکت نے افغانستان میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے تعمیری کردار کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں غیر معمولی جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو ان کے سدباب کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

مزیدخبریں