سرینگر +واشنگٹن(نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں ممتازکشمیری رہنما محمدافضل گورو کی برسی کے موقع پرہفتے کو مکمل ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کررہ گےا جبکہ پیر کے روز شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کی برسی پر بھی مکمل ہڑتال ہوگی۔ ہڑتال کی اپیل سیدعلی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کی ہے۔ ہفتے کو مقبوضہ کشمیر بھر میں احتجاجی جلسے جلوس اور مظاہرے ہوئے۔ ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں میں شہید کی باقیات کی واپسی کا مطالبہ کیا گےا تاکہ انہیں ان کے آبائی علاقے میں مناسب طریقے سے دفن کیا جا سکے گا۔ اتوار کو مقبوضہ کشمیر کی سبھی مساجد میںشہدا کیلئے دعائیہ مجالس کا انعقاد کیا جائے گا۔ شہید کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کو11فروری1984 کو جبکہ محمدافضل گورو کو9 فروری2013 کو تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی ان کی باقیات بھی کشمیریوں کو واپس نہیں کی گئیں۔ سوموار کے دن دونوں شہداکی اجساد خاکی اور باقیات کی واپسی کے حوالے سے سرینگر کے مرکز لال چوک میں ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا اس موقع پر۔تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے عالمی ادارے کی توجہ مبذول کرانے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوایک یادداشت بھی بھیجی جائے گی۔ اس موقع پر سری نگر سمیت پوری مقبوضہ وادی میں کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہی۔ کشمیری میڈیا کے مطابق مقبول بٹ شہید کی برسی پر کل ہڑتال کی جائے گی۔ افضل گرو کی برسی منانے سے روکنے کے لئے کٹھ پتلی ا نتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت دیگر حریت رہنما¶ں کو نظر بند کر دیا ہے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے افضل گرو کی برسی پر بھارت کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لئے سری نگر اور دیگر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیوں نافذ رہا۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس اور ٹرین سروس بھی معطل رہی۔ ایک بیان میں حریت قیادت نے کہا ہے کہ مقبول بٹ اور افضل گورو کی جدوجہد اور شہادت کشمیر کی تاریخ کا تابناک باب ہے، کشمیری اپنے شہداءکی قربانیاں فراموش نہیں کرینگے۔ حریت قیادت نے بھارتی دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل کے احاطے میں سپردخاک دونوں کشمیریوں کی میتیں حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی، فریڈم پارٹی، نیشنل فرنٹ، پیروان ولایت سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی، لبریشن فرنٹ (آر)، سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ، مسلم لیگ، ماس مومنٹ سربراہ فریدہ بہن جی، مسلم کانفرنس چیئرمین شبیر احمد ڈار، تحریک مزاحمت چیئرمین بلال احمد صدیقی، ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ چیئرمین فردوس احمد شاہ،تحریک استقامت چیئرمین غلام نبی وار نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی برسیوں پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے باقیات لوٹانے کی مانگ کی ہے۔ سید علی گیلانی نے محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے بالترتیب 35سال اور 6سال مکمل ہونے پر دونوں کشمیری سپوتوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ انہوں نے دونوں شہدا کی تہاڑ جیل میں مدفون باقیات کو واپس لوٹائے جانے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ یہ اگرچہ خالصتا ایک انسانی مسئلہ ہے، البتہ بھارت تمام تر اخلاقی، آئینی اور انسانی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے اس کو پورا نہیں کررہا ہے اور اس طرح اس کا ایک بڑی جمہوریہ ہونے کا دعوی بری طرح سے ایکسپوز ہورہا ہے۔ بیان میں گیلانی نے کہا کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کشمیری قوم کے ہیرو ہیں اور ہمیں ان پر فخر ہے۔ گیلانی نے کہاکہ محمد مقبول بٹ اور افضل گورو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دونوں نے29سال کے وقفے سے ایک ہی جیل اور ایک ہی مہینے میں تختہ دار کو خوشی خوشی اور بہادری کے ساتھ چوما اور کوئی کمزوری نہیں دکھائی۔ گیلانی نے کہا کہ محمد مقبول بٹ کو اگر جموں کشمیر کی تحریکِ آزادی میں ایک خاص مقام حاصل ہے اور انہیں یقینی طور سرفروشی کے راستے کا پہلا سپاہی قرار دیا جاسکتا ہے تو محمد افضل گورو کے تختہ دار پر چڑھنے سے پہلے لکھے آخری خط نے جدوجہد کے ایک نئے سنگ میل کی حیثیت اختیار کی اور ایک نئی تاریخ کی بنیاد ڈالی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ افضل گورو کوچھ سال قبل جن حالات میں اور جس طرح سے تہاڑ جیل میں پھانسی پر لٹکایا گیا، وہ ہر حیثیت سے ایک سیاسی قتل اور انصاف کا خون کرنے کے مترادف معاملہ تھا۔ گیلانی نے کہا کہ محمدمقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ قوم اپنے ان بیٹوں کو فراموش نہ کرے اور ان کے مشن کو زندہ رکھے، جنہوں نے اپنی عزیز جانوں کو نچھاور کیا ہے اور ہمارے کل کے لیے اپنے آج کو قربان کیا ہے۔ادھر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کے لہو نے اپنے لاتعداد وارث پیدا کئے ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ دونوں مزاحمتی تاریخ کے درخشندہ باب ہیں، بھارت نے ہمارے دو ہموطنوں کو پھانسی پر لٹکاکر ان کی باقیات کو بھی قید کرلیا تاہم۔ کشمیری عوام وعدہ بند ہیں کہ باقیات لانے کیلئے بھی عالمی ایوانوں تک آواز پہنچاتے رہیں گے۔ لبریشن فرنٹ (آر) کے سرپرست بیرسٹر عبدالمجید ترمبو، راٹھور اور قریشی نے کہاکہ جب بھی تحریک آزادی میں اضمحلال پیدا ہوا تو اس طرح کے سرفروش لوگوں نے اپنی جانیں لٹاکر تحریک آزادی کی شمع کو روشن رکھا۔ ظفر اکبر بٹ نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جمہوری و انسانی قدروں کا پاس کرتے ہوئے دونوں کی جسد خاکی کو لواحقین کے حوالے جلد اس جلد کیا جائے تاکہ مذہبی طریقے سے انکے آخری رسومات ادا کی جائیں۔مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد رفیق گنائی نے کہا کہ جس قوم کی خمیر میں قربانیوں کی لازوال مثالیں شامل ہوں، انھیں تختہ دار پہ چڑھایا تو جاسکتا ہے مگر ان کے مشن اور موقف کو ختم کرنے کی ہر ایک سازش اور حربہ ہمیشہ ناکامیوں کی نذر ہوگیا ہے۔ فریدہ بہن جی نے مقبول بٹ اور افضل گورو کو تحریک آزادی کے ہیرو اور مینار نور قرار دیتے ہوئے کہاکہ دونوںکی باقیات کو واپس کیا جائے تاکہ انہیں سر زمین کشمیر میں سپردخاک کیا جائے۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو نے پھانسی کے پھندے پر لٹکنا قبول کیا لیکن غلامی کی زندگی کو پائے حقارت سے ٹھکرا دیا۔ترجمان متحدہ جہاد کونسل سید صداقت حسین کی طرف سے بھیجے گئے ایک بیان میں صلاح الدین نے کہاکہ 9 فروری 2013 کو تہاڑ جیل میں افضل گورو اور 11 فروری 1984 کو مقبول بٹ کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا کر تحریک آزادی کشمیر کے دبانے کی مکمل کوشش کی گئی لیکن تاریخ گواہ ہے کہ تحریک آزادی کشمیر مزید مضبوط ہوتی چلی گئی اور آج ہر کشمیری جدوجہد آزادی میں مصروف ہے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ محمد مقبول بٹ کی جدوجہد اور قربانیاں کشمیریوں کی تحریک آزادی کے بنیادی ستون ہیں جو کشمیریوں کو تحریک مزاحمت میں ہمیشہ مشعل راہ بنے رہیں گے۔ یاسین ملک نے یوم مقبول کے سلسلہ میں جاری کئے بیان میں کہا ہے کہ محمد مقبول بٹ ناجائز تسلط اور جبر کے خلاف ہماری تحریک مزاحمت کا بنیادی ستون اور آزادی کی علامت ہیں، ان کی جدوجہد اور قربانیاں ہرزیر تسلط قوم اور ظلم کا شکار بنائے گئے انسان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ جاوید احمد میر نے کہا جس طرح سے پاکستان کی حکومت نے بھارتی شہری سربجیت سنگھ کی جسد خاکی کو پنجاب واپس بھیج کر بھارت کی حکومت اور انکے لواحقین کے حوالے کیا تھا اسی طرح محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی جسد خاکی کو بھی لواحقین کے واپس حوالے کیا جائے۔ لداخ خطے کو تیسرے صوبے کی حیثیت دینے کے احکامات صادر کرنے کے فوراً بعد عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ کی ویب گاہ ٹویٹر پر لکھا کہ مذکورہ خطوں کو الگ ڈویژن دینا ان کے اٹانومی وعدے کا حصہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ حکومت میں آئیں گے تو علاقائی اور سب ڈویژن کی خواہشات کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ ادھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر کہا لیہہ کیلئے علیحدہ انتظامی صوبہ کا قیام خوش آئند قدم ہے۔ تاہم پیر پنجال اور وادی چناب کو نظرانداز کرنے سے مرکزی منشا پر سوالات کھڑے ہو رہے ہیں اور ایسا نظر آ رہا ہے کہ گورنر دیگر مساوی مستحق خطوں کو نظرانداز کرکے بی جے پی کے ایجنڈے پر کارفرما ہے۔ دریں اثناءبھارت کے وادی کو تقسیم کرنے کے معاملے پر پاکستانی قیادت کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ واضح رہے کہ لداخ اور جموں بھی مقبوضہ کشمیر کا حصہ ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں ان دونوں علاقوں کو بھی متنازعہ تسلیم کیا گیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے ایک اہم اور تاریخی فیصلے میںلداخ کو ریاست کے تیسرے صوبے کا درجہ دے دیا ہے۔کمشنر سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی سوگت بسواس کو لداخ صوبے کا پہلا ڈویژنل کمشنر تعینات کردیا گیا ہے۔ وہ تین ہفتے لیہہ ہیڈ کوارٹر پر رہیں گے۔ لداخ صوبے کے لئے صوبائی کمشنر اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدوں کو منظوری دینے کے علاوہ صوبے میں نئے محکموں کے ڈویژن سطح کے عہدوں کی نشاندہی کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ادھر نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ 2019کے اسمبلی انتخابات میں اگر لوگوں نے ان پر اعتماد کیا اور انہیں حکومت دلائی تو خطہ چناب اور پیر پنچال کو بھی الگ خطے بنائے جائیں گے۔ آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ کی طرف سے کشمیری حریت پسند رہنما افضل گورو کو بے گناہ پھانسی دینا بھارتی عدالتی نظام اور ہندوستانیوں کے اجتماعی ضمیر کے منہ پر طمانچہ ہے۔ 3حریت رہنما¶ں کو گرفتار کر لیا گیا۔ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف واشنگٹن میں وائٹ ہاﺅس کے سامنے احتجاج کیا گیا، بھارتی فوج کے خلاف نعرے بازی اور قاوام متحدہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
مقبوضہ کشمیر