اسلام آباد (وقائع نگار+اپنے سٹاف رپورٹر سے) اسلام آباد بار کے 70سے زائد وکلاء نے چیف جسٹس اطہرمن اللہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث وکلاء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ وفاقی دارالحکومت میں پریکٹس کرنے والے عمر اعجاز گیلانی، ایمان زینب مزاری، بیرسٹر زینب جنجوعہ، بیرسٹر احسان ہیرزادہ سمیت 70 وکلا کے دستخط سے جاری کی گئی مذمت میں وکلاء کا کہنا ہے کہ عدلیہ پر حملہ دراصل لیگل پروفیشن کی بنیادوں پر حملہ ہے۔ ویڈیو میں وکلا کا ایک حملہ آور گروہ صاف نظر آرہا ہے، جو کچھ ہوا اس کی مذمت کافی نہیں، فوجداری قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔ اسلام آباد بار کونسل کی کارکردگی مایوس کن ہے جو وکلا کے کنڈکٹ کو ریگولیٹ کرنے میں ناکام رہی۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وکلا تنظیموں نے ہڑتال کا اعلان کیا جس پر کاز لسٹ منسوخ کی گئی۔ عوام کو کسی مشکل صورتحال سے بچانے کے لئے کاز لسٹ کینسل کی گئی۔ ہائیکورٹ اور تمام ضلعی عدالتیں اب مکمل طور پر فعال ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتیں اب بند نہیں ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈسٹرکٹ کورٹس اور جوڈیشل کمپلیکس میں سکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ سی ڈی اے کی طرف سے ڈسٹرکٹ کورٹس میں قواعدوضوابط کے برعکس تعمیر مزید چیمبرز گرانے کیلئے نوٹسز آویزاں کر دیئے گئے۔ 7سو سے زائد کیسزکی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں اجلاس بھی ہوا جس میں سیکرٹری داخلہ کے علاوہ چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد، ہائیکورٹ کے ججز اور رینجرز حکام نے شرکت کی اس موقع پر عدالتوں کی سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے توڑ پھوڑ میں ملوث وکلاء کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کر تے ہوئے 17 وکلاء کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کر دیئے۔ تھانہ مارگلہ نے بھی وکلاء کی توڑ پھوڑ ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کر لیا جس میں دہشت گردی کی دفعہ 7ATA بھی شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر میں 15 وکلاء کو نامزد کیا گیا۔