ابو افنان
چھٹی کثیرالقومی بحری مشقوں کے کامیاب انعقاد کے بعد پاکستان کے کھلے سمندروں میں امن21 کے نام سے رواں ماہ میں ساتویںبحری مشقوں کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اور پاکستان کو کراچی کے ساحل پر واقع سمندری حدود میں ان کثیر الملکی بحری مشقوں کی دوبارہ میزبانی کا اعزاز حاصل رہے گا۔ فروری2021میں منعقد ہونے والی یہ امن سیریز کی ساتویں مشقیںہیں۔ یہ مشقیں دو مرحلوں میں مکمل کی جائیں گی۔پہلا مرحلے کو ہاربر فیز کا نام دیا گیاہے جو بین الاقوامی میری ٹائم کانفرنس، سیمینارز، بحث و مباحثے، جہازوں کے دوروں، ملاقاتوں، بین الاقوامی بینڈ ڈسپلے اورانسداد سمگلنگ میری ٹائم مشقوں کے مظاہروں پر مشتمل ہوں گی ۔ جبکہ دوسرے مرحلے سی فیز کے دوران آپریشنل پلانز اورہاربر فیز کے دوران طے پانی والی سرگرمیوں پر عمل درآمدہوگا۔
بحر ہند میں موجود سکیورٹی چیلنجز کے اثرات پوری دنیا کو متاثر کررہے ہیں۔ یہ سمندری گزرگاہ جنوبی ایشائی ممالک کو تیل کی سپلائی لائن ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت کی حامل سمجھی جاتی ہے ۔ مشرق وسطیٰ سے تیل درآمد کر نے والے ممالک اس حصے میں امن و استحکام اور سکیورٹی کو اپنے لئے مقدم خیال کرتے ہیں۔ بحری قزاقی کے واقعات کی وجہ سے ان ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی بحری افواج کے مابین تعاون دن بدن بے حد ضروری ہوتا جا رہا ہے۔پاکستان بحر ہند ریجن میں میری ٹائم سکیورٹی کے حوالے سے ایک بڑا شراکت دار ہونے کی حیثیت سے جہازوں کی آزادانہ آمد و رفت اورسمندری قانون کی علمداری کیلئے سرگرم عمل ملک ہے۔پاک بحریہ کے زیر انتظام کثیر القومی بحری مشق امن کی سیریز کا انعقاد اور اس کی میزبانی اس سمت میں ایک بڑا اقدام ہے۔آنے والے دنوںمیںان امن21- مشقوں میں دنیا بھر سے کئی ممالک کے جنگی بحری جہاز، ایئرکرافٹ، ہیلی کاپٹرز حصہ لے رہے ہیں۔ان مشقوں میں سپیشل آپریشن فورسز، ایکسپلوسیو آرڈنیس ٹیموں اور میرینز کے ساتھ کثیر الملکی مندوبین کی شرکت متوقع ہے ۔ پْرامن پاکستان اور سمند ر میں قانون کی بالادستی کے مشترکہ عزم کے قیام کیلئے ان مشقوں کے ذریعے دیگر ممالک کا پاکستان پر اعتماد اس کی افواج کے وقار میں اضافے کا باعث ہو گا۔ یہ مشقیں پاکستان اور دنیا کی بحری افواج کے مابین بڑھتے ہوئے مضبوط تعلقات کی عکاس اورمشترکہ علاقائی مفادات کے تحفظ کا اظہار ہے ۔جس سے آنے والے سالوں میں علاقے میں میری ٹائم سیکورٹی اور استحکام کے فروغ ملے گا۔
جنگ عظیم دوم کی ہولناک تباہیوں کے بعد دنیا کے سیاسی عسکری اور سماجی اقتصادی منظر نامے پر کئی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ان تبدیلیوں نے طاقت کے خلا کو پر کرنے کیلئے امریکہ اور سابق روس کو دعو ت دی۔ جنگی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں جنم لینے والے ماضی کے قریبی اتحادی ایک دوسرے کے حریف بن گئے اور سرد جنگ میں کو د پڑے۔سرد جنگ نے کئی عسکری، معاشی اور سیاسی اتحادوں کو تشکیل دیا جو کہ تباہی سے دوچار ممالک کے قومی اورمعاشی مفادات کی حفاظت کیلئے کلیدی حیثیت رکھتے تھے۔ نیٹو، وارساپیکٹ، سیٹو، سینٹو، اقوام متحدہ، یورپین اکنامک کمیونٹی(جو کہ اب یورپین یونین ہے) اور نان الائنڈ موومنٹ ان میں سے چند نمایاں اتحاد ہیں۔ چونکہ جنگ عظیم دوم کے فاتحین کے پاس بڑے بحر ی بیٹرے تھے، انہوں نے اسی وقت سے اپنے عسکری اور معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے بحری معاشی مراکز اورتنگ بحری راستوں پر تقریباََ مستقل نگرانی کرناشروع کردی لیکن اس تمام صورتحال میں امن اور استحکام کا کام لازم قرار دیا گیا۔ یہی بنیادی تصورنائن الیون کے بعد اور بھی زیادہ مضبوط ہوگیا۔
مختلف ممالک کی بحری افواج کی دور تک باآسانی رسائی اس کے فرائض منصبی میں شامل ہے یہ افواج قانون کی عملداری کے ذریعے قومی اثاثوں کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں زمانہ امن و جنگ میں قومی طاقت کا اہم ترین عنصر ہوتی ہیں۔موجودہ دور میں سمندروں کے متعلق جغرافیائی حکمتِ عملی میں ارتقاء آ چکا ہے۔ سمندروں کی وسعت اور سمندری شعبے میں در پیش آئندہ خطرات کسی ایک ملک تک مخصوص نہیں بلکہ ان کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کئے جاتے ہیں۔ بحری سکیورٹی کو بنیادی طور پر دہشت گردی، قذاقی، منشیات، ہتھیاروں اورانسانوں کی سمگلنگ جیسے چیلنجز کاسامنا ہے جو سمندری حالات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔لہٰذا س نتیجے پر پہنچا گیا کہ کوئی بھی ایک ملک ان خطرات سے اکیلے نبرد آزما نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے اشتراک پر مبنی میری ٹائم حکمت عملی ایک ناگزیرعمل بن کر سامنے آئی ہے۔ دور حاضر میں ان بدلتے ہوئے تقاضوں ہی کی وجہ سے سمندروں کے حامل ممالک کو اتحاد بنا کر مشترکہ بحری مشقوں کے ذریعے مل کر ان سمندری چیلنجز سے نمٹا جا رہاہے۔انٹرنیشنل ملٹی لیٹرل میری ٹائم سرچ اینڈ ریسکیومشق (IMMSAREX)،رِم آف پیسیفک (RIMPAC)، ملان، کاکاڈو اور کثیر الملکی بحری مشق امن اسی تعاون کی چند نمایاں مثالیں ہیں۔
پاکستان ہمیشہ سے علاقائی امن و استحکا م کا سرگرمی سے حامی رہاہے۔ اس عزم کے ناطے سے،پاک بحریہ2007 سے ہر دوسرے سال کثیرالملکی بحری مشق امن کی میزبانی کر تی آ رہی ہے جس کے بین الاقوامی سطح فوائد برآمد ہوتے ہیں۔اس مشق کاانعقاد ان اہم ترین کاوشوں میں سے ایک کاوش ہے جوکہ امن کے حصول کیلئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہورہی ہیں۔ امن سیریز کی مشقوں کا انعقاد ’’امن کیلئے متحد‘‘ کے نصب العین کے تحت کیاجاتا ہے۔پاکستان دو سال قبل فروری 2019میں امن 19کا کامیاب انعقاد کر چکاہے جس میں 12ممالک کے بحری جہازوں، 15ممالک کی اسپیشل آپریشن فورسز/میرین ٹیمز سمیت 46ممالک اور 115مندوبین نے شرکت کی تھی۔
پہلی امن مشقیں مارچ2007 میں منعقد کی گئیں جس میں 28ممالک نے اپنے بحری ساز وسامان اور29 مندوبین کے ساتھ شرکت کی۔ مارچ2009میں منعقد ہ امن مشقوں میں 24ممالک نے 35مندوبین کے ساتھ شرکت کی تھی۔چین،امریکہ،برطانیہ، فرانس، ملیشیا، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش نے14بحری جہازوں اور جاپان نے2 ایئر کرافٹ (P-3C) کے ساتھ اس مشق میں حصہ لیا تھا۔ اس کے علاوہ چین، امریکہ،ترکی، نائیجیریااور بنگلہ دیش نے بھی اسپیشل فورسز اور دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنانے والی ٹیموں اور میرینز کے ساتھ شرکت کی۔امن سیریز کی ہر دو سال بعد ہونے والی مشقوںمیںچین،آسٹریلیا،فرانس،انڈونیشیا، اٹلی،ملائشیا، سعودی عرب ،امریکہ اور جاپان جیسے دوست ممالک کی بحریہ پوری تیاری اور اپنے ساز وسامان کے ساتھ شرکت کرتی رہی ہے۔