سینیٹ الیکشن میں اوپن ووٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے، وزیر اعظم

Feb 10, 2021 | 16:58

 وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے، سیکریٹ ووٹنگ کے تحت حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں، سینیٹ انتخابات 2018میں ایم پی ایز کی ویڈیوز کی ٹائمنگ کا سوال نہیں ہونا چاہیے، اصل ایشو یہ ہے کہ کیا موجودہ نظام کے تحت سینیٹ کے الیکشن ہونے چاہئیں کہ نہیں ۔ بدھ کو کلر سیداں میں تقریب سے خطاب کے بعد وزیراعظم عمران خان نے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات 2018میں پیسے لینے والوں کی ویڈیو پہلے ہوتی تو اپنے خلاف مقدمات میں عدالت میں پیش کرتا جبکہ سوال یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ویڈیو کی ٹائمنگ کیا ہے، اہم بات یہ ہے کہ ویڈیو سے میری بات کی تائید ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں اگر اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے اور سیکٹریٹ ووٹنگ پر حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سینیٹ کے ووٹ کی قیمت 50 سے 70کروڑ روپے لگ رہی ہے اور کیسے ممکن ہے کہ پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا پیسہ نہیں بنائے گا جبکہ کئی دفعہ پہلے مجھے بھی پیسوں کے عوض سیٹ بیچنے کی آفر ہوئی، ڈائریکٹ ان ڈائریکٹ سینیٹ سیٹ بیچنے کےلئے رابطے کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے گفتگو میں کہا کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیمو کریسی میں اوپن بیلٹ کا معاہدہ کر چکی ہے اور میں مسلم لیگ نون کے اوپن بیلٹ کے مطالبے کی تائید کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیوز کی ٹائمنگ پر سوالتا اٹھانے کے بجائے ہمیں دیکھنا ہے کہ اصل ایشو یہ ہے کہ کیا موجودہ نظام انتخاب کے تحت سینیٹ الیکشن ہونے چاہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ووٹوں کی خریدوفروخت میں سب سے زیادہ مال فضل الرحمان نے بنایا ہے اور اپوزیشن جماعتیں سینیٹ الیکشن کے کرپٹ نظام کو سپورٹ کررہی ہیں، فضل الرحمان اس نظام کے سب سے بڑے بینیفشری ہیں۔ غیر رسمی گفتگو میں صحافیوں کی جانب سے گندم اور آٹے کی کمی پر سوال کیا گیاتو اس پر وزیراعظم نے کہا کہ غلط وقت پر دو بارشیں ہوئیں جس سے گندم کی پیداوار کم ہوئی ہے، آٹے کی قیمت نہ بڑھے اس لئے گندم درآمد کررہے ہیں جبکہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہوئی۔ کرکٹ کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ کرکٹ ٹیم کو کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں، کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ درست ہو چکا ہے، سسٹم تبدیل ہونے کے نتائج آئندہ دو سے تین سال میں سامنے آئیں گے.

مزیدخبریں