اسلام آباد (وقائع نگار) نور مقدم قتل کیس میں گرفتار تمام ملزمان کے دفاع کے بیانات مکمل ہوگئے۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا۔ نور مقدم کو میں نے نہیں بلکہ میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا۔ کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں ہوئی۔ عدالتی کارروائی کے دوران ظاہر جعفر کے وکیل نے مئوقف اختیار کیا کہ 18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے ظاہر جعفر کے گھر آئی تھی، ظاہر جعفر نے کبھی بھی نور مقدم کو اغوا نہیں کیا۔ نور مقدم کے ساتھ ظاہر جعفر کا Living relation تھا۔ نور مقدم کی مرضی سے دونوں کا تعلق تھا، اس وجہ سے ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی۔ ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے آلہ قتل پر نہیں۔18 جولائی کو مقتولہ نے میرے مئوکل کے ساتھ رابطہ کر کے ڈرگ پارٹی کے انتظام کا کہا جسے میں نے منع کر دیا۔ رات کو نور مقدم میرے گھر آگئی جس کے پاس بڑی مقدار میں منشیات تھیں۔ نور مقدم نے زبردستی ڈرگ پارٹی ارینج کی اور اپنے دوستوں کو بھی بلایا۔ 20 جولائی نور مقدم نے اپنے دوستوں کو میرے گھر میں ڈرگ پارٹی پر بلایا وکیل نے عدالت کو بتایاکہ میرے موکل ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر رشتہ دار کراچی میں عید کا تہوار منانے گے تھے۔ ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو میرا موکل منشیات کے غلبے میں آگیا، میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھاجب وہ ہوش میں آیا تو میں اپنے گھر میں بندھا ہوا تھا۔ کچھ دیر کے بعد پولیس یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں لوگ آئے، تب اسے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں موجود کسی نے نور کو قتل کر دیا۔