پہلے چھ ماہ میں پاکستان نے 53 کروڑ ڈالر مالیت کی دالیں درآمد کیں


اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)پاکستان دال کی مقامی ضرورت پورا کرنے کیلئے ایک ارب ڈالر سالانہ کی دالیں درآمد کرتا ہے، موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پاکستان نے 53 کروڑ ڈالر مالیت کی دالیں درآمد کی گئیں۔تفصیلات کے مطابق ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود مقامی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے بیرون ملک سے دال امپورٹ کرتا ہے اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان دال کی مقامی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سالانہ کی دالیں درآمد کرتا ہے۔ملک میں دالوں کی کھپت کا ستر سے پچھتر فیصد دارومدار درآمد پر ہے اور باقی ضرورت مقامی سطح پر پیدا ہونے والے اناج سے پوری کی جاتی ہے۔مقامی مارکیٹ میں دالوں کی قیمت میں گذشتہ ڈھائی، تین ماہ میں 50 سے 90 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دال مونگ کی قیمت میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ دال چنا کی قیمت میں 55 فیصد، دال مسور کی قیمت میں 80 فیصد جبکہ دال ماش کی قیمت میں 95 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کالے چنے کی قیمت میں 60 فیصد اور سفید چنے کی قیمت میں 95 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پاکستان نے 53 کروڑ ڈالر مالیت کی دالیں درآمد کیں اور پاکستان میں درآمد ہونے والی دال کی مقدار سات لاکھ 30 ہزار ٹن تھی۔ پاکستان میں سب سے زیادہ چنے کی دال استعمال ہوتی ہے۔ پانچ لاکھ ٹن سالانہ درآمد کرتے ہیں۔ مونگ کی دال دو لاکھ ٹن اور مسور کی دال ڈھائی لاکھ ٹن درآمد کی جاتی ہے۔ دال ماش برما میں پیدا ہوتی ہے اور اس کی کھپت دو لاکھ ٹن ہوتی ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ملک کو تقریبا سولہ لاکھ ٹن دالیں درآمد کرنی ہوتی ہیں۔ ملک کی آبادی بڑھنے سے دالوں کی کھپت بڑھ رہی ہے ایسے میں افغانستان کی ضرورت کو بھی پورا کرنا پڑتا ہے۔ ملک میں دالوں کی پیداوار مسلسل کمی کا شکار ہے۔جس کی بڑی وجہ حکومت کی زرعی پالیسیاں ہیں دالوں کے لیے کوئی سرٹیفائنڈ بیج تیار نہیں کیا گیا یہ وجہ ہے کہ دالوں کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہو رہا۔
 دالیں درآمد

ای پیپر دی نیشن