کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کے سب سے بڑے کمرشل بینکوں میں سے ایک بینک الفلاح نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والوں کیلئے ایک غیرمنافع بخش تنظیم انڈس ارتھ ٹرسٹ کے اشتراک سے کئی مالیاتی تعلیمی سیشنز کی میزبانی کی ہے جہاں اس کا مقصد دیہی علاقوں میں خواتین کی زندگیوں کو آسان اور بہتر بناتے ہوئے مالی خواندگی میں اضافہ ور سروسز تک آسان رسائی کو فروغ دینا ہے۔بینک الفلاح اور انڈس ارتھ ٹرسٹ کے درمیان اس شراکت داری کی بدولت اب تک 40 ورکشاپس کاکامیابی سے انعقاد کیا جا چکا ہے جس میں کراچی اور تھر کے مختلف علاقوں سے 1ہزار سے زائد خواتین نے شرکت کی۔ یہ ورکشاپس گھریلو مالی امور کے انتظام، بچت کے مختلف طریقوں، سرمایہ کاری کے مختلف آپشنز، مائیکرو فنانس کے تعارف، بینک اکاو¿نٹ کی اہمیت اور مختلف انشورنس پالیسیوں کے فوائد کے حوالے سے موضوعات پر مبنی تھیں۔ اس کے نتیجے میں 200 سے زائد خواتین نے والیٹ اکاو¿نٹس کے ساتھ ساتھ آسان ویمنز ڈیجیٹل اکاو¿نٹس کے لیے سائن اپ کیا جس کی بدولت وہ آسانی سے رقم نکلوانے، بچت اور سرمایہ کاری تک رسائی سمیت متعدد فوائد حاصل کر سکیں گی۔خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے ریٹیل بینکنگ گروپ کی گروپ ہیڈ مہرین احمد نے کہا کہ خواتین کی مالیاتی خواندگی میں اضافہ ناگزیر ہے کیونکہ یہ ان کی خود مختاری اور مجموعی فلاح و بہبود کو بہت زیادہ بڑھانے کی طاقت رکھتا ہے۔ میں انڈس ارتھ ٹرسٹ کے ساتھ اس اشتراک سے خوش ہوں کیونکہ ہم خواتین کو افرادی قوت میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اس قابل بھی بنارہے ہیں کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزوں سے باخبر رہتے ہوئے درست انتخاب کریں۔ بینک الفلاح مالیاتی خواندگی کے ذریعے خواتین کو بااختیار، خود مختار اور روایتی صنفی رکاوٹوں کے خاتمے کے قابل بنانے کی بھرپور وکالت کرتا ہے۔انڈس ارتھ ٹرسٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر اعزاز ابڑو نے اس شراکت داری پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینک الفلاح نے ضلع ٹھٹھہ اور کراچی کی کچی آبادیوں کی دیہی خواتین کو مالی خواندگی کی تربیت کے لیے انڈس ارتھ ٹرسٹ کے ساتھ اشتراک کیا۔ دیہی علاقوں میں خواتین کی مالی خودمختاری اور ان کو درپیش رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تربیتی نصاب تیار کیا گیا تاکہ انہیں ڈیجیٹل بینکنگ اور موبائل اکاو¿نٹس چلانے کا اہل بنایا جا سکے۔یہ تعاون پائیدار ترقی کے اہداف کے ہدف نمبر 4، 5 اور 8 کے حصول کیلئے پرعزم ہے جس کا مقصد مساوی معیاری تعلیم، صنفی مساوات اور مو¿ثر شراکت داری کے ذریعے امتیازی سلوک کو کم کرنا ہے۔ مزید برآں، ایک حالیہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین اپنے مالی امور کو مو¿ثر طریقے سے چلانے کے بارے میں علم اور سمجھ کے ساتھ ساتھ اپنے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی اور باخبر فیصلے لینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس سے خواتین اور ان کے خاندانوں کی تعلیم اور صحت پر مستقبل میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ جو خواتین مالی طور پر بااختیار اور خودمختار ہیں وہ اپنے بچوں کی تعلیم اور صحت میں زیادہ سرمایہ کاری کرکے آنے والی نسل کو پروان چڑھا کر ان کے بہتر مستقبل کا باعث بن سکتی ہیں۔