ڈیجیٹل بینکنگ پاکستان کا مستقبل ہیں، ڈاکٹر عشرت حسین


کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے حال ہی میںملک میںکام کرنے کےلئے لائسنس یافتہ ڈیجیٹل بینکوںنے بینکاری کی سہولیات سے محروم عوام میں زیادہ مالی شمولیت اور مالیاتی شعبہ کی ترقی میںمدد کےلئے ٹیکنالوجی اور کسٹمر سروسز میںسرمایہ کاری کا عزم کیا ہے۔تین ڈیجیٹل بینکوں کے چیف ایگزیکٹیوز بشمول مشرق بینک،راقمی اور ایزی پیسہ ڈی بی نے گزشتہ روز کراچی میںTerraBiz کے زیر اہتمام چوتھی ڈیجیٹل بینکنگ اینڈ پیمنسٹس سمٹ و ایکسپو (DigiBAP2023)کے دوران مستقبل میںاسی طرح کے منصوبوںکے عزم کا اظہار کیا۔افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین تھے،جبکہ دن بھر جاری رہنے والی کانفرنس کے دیگر مقررین اور پینلسٹس میں صدر یو بی ایل شہزاد دادا،چیف ایگزیکٹیو مشرق بینک عرفان لودھی،ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سہیل جواداور چیف ایگزیکٹیو ایزی پیسہ ڈی بی مدثر عاقل سمیت ملک بھر سے بہت سے دیگر افراد شامل تھے۔متعدد بین الاقوامی مالیاتی ماہرین جیسے معروف مصنف اور سابق گروپ سی ڈی او ،ایمریٹس ڈی بی Evans Munyuki،گلوبل ہیڈ آف ریٹیل مشرق بینک Fernando Morillo،بینکنگ کسٹمر سروسز ایکسپرٹ فاران نیازاور Alexandra Topalianاور دیگر خاص طور پر اس کانفرنس میںشرکت کےلئے پاکستان آئے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے اپنے خطاب میںکہا کہ ”مالیاتی اصلاحات ایک جاری عمل ہے،اسٹیٹ بینک نے خواتین کو با اختیار بنانے اور زرعی اور ایس ایم ای مالیاتی خدمات سے معاشرے کے روایتی طور پر غیر محفوظ طبقات کو مالی خدمات کی فراہمی کےلئے اسلامی بینکاری اور مائیکرو فنانس بینکنگ جیسے نئے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ہے،انہوںنے مزید کہا کہ ڈیجیٹل بینک مستقبل ہیںاور ان کے پاس مالیاتی شمولیت کے فروغ کے ایسے ذرائع اور مواقع موجود ہیں،جہاں روایتی بینک نہیںپہنچ سکتے۔
“ملک میںبینکاری کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے مقررین کا خیال تھا کہ روپے میںتبدیلی کو نقد معیشت سے ڈیجیٹل معیشت میںمنتقل کرنا آسان نہیںہے۔راقمی کے ندیم حسین نے کہا کہ لوگ بینکوں میںبچت نہیںرکھتے ،کیونکہ ریٹرن مہنگائی کا مقابلہ نہیںکرپاتے۔مشرق بینک پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو عرفان لودھی نے کہا کہ ”مشرق بینک،پاکستان کی مارکیٹ میںطویل مدتی وژن اور مارکیٹ میں زیادہ ساکھ کے حصول اورمالی شمولیت کے منصوبوں کے ساتھ داخل ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی شعبہ میں نئے آنے والوںکو فوری منافع کی جانب دیکھنے کے بجائے نامکمل رہ جانے والی خدمات کی فراہمی کے ذریعہ مارکیٹ میںجگہ بنانے پر توجہ دینی چاہیئے۔“یو بی ایل کے صدر و چیف ایگزیکٹیو شہزاد دادا کا کہنا تھا کہ ”ادارہ میںثقافتی تبدیلی سب سے بڑا چیلنج ہے،انہوںنے بتایا کہ ان کا بینک ڈیزائن سوچ اور اعداد وشمار کے تجزیہ کی بنیاد پر آگے بڑھ رہاہے،تا کہ صارفین کےلئے بڑھتی ہوئی خدمات کے ساتھ بینکاری کے مستقبل میںداخل ہوسکے۔“کانفرنس میںایک سیشن پیمنٹ سسٹم کےلئے وقف کیا گیا تھا،جس میںOneLoad, QisstPay, BPC, Keenu, Neem Exponential اور یو بی ایل جیسی فن ٹیک کمپنیوں کے سی ای اوز اور سینئر ایگزیکٹوزنے شرکت کی،جنہوںنے کیش لیس لین دین کےلئے ٹیکنالوجی پر مبنی ادائیگیوںکے جدید حل پر تبادلہ خیال کیا۔چین اسٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان کے شریک بانی نے بھی منظم ریٹیل سیکٹر کے200سے زائد اراکین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک پریزینٹیشن پیش کی کہ کلائنٹس اور ریٹیلرز بینکوں اور ادائیگیوںکی خدمات سے کیا توقع رکھتے ہیںاوریہ خدمات فراہم کرنے والے کس طرح خریداروں اور فروخت کنندگان کو ادائیگیوںمیںآسانی فراہم کرسکتے ہیں۔Terrabizکے سی ای او حمزہ ہاشمی نے اپنے افتتاحی خطاب میںتقریب کے تمام مقررین اور شراکت داروں کو خوش آمدید کہا۔اس تقریب میں10سے زائد بینکوں،مالیاتی خدمات فراہم کرنے والوں اورٹیکنالوجی حل فراہم کرنے والوں وغیرہ پر مشتمل ایک نمائش بھی شامل تھی،جہاں بینکاری اور مالیاتی شعبہ کےلئے جدید حل پیش کئے گئے۔ 

ای پیپر دی نیشن