سیڈ وینچرز اور واٹس دی آلٹرنیٹو نے اپنے آلٹرنیٹو لائف ا سٹائل فیسٹول سے تبدیل ہوتی زندگی ، ماحول دوست طریقوں کے اختیاراور منتخب کرنے کے درمیان ربط پیدا کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا۔اس فیسٹیول سے محتاط منصوبہ بندی، پائیدار طریقوں اور تبدیلی کے فروغ کیلئے غیر متزلزل عزم کی جھلک دکھلائی دی جو کہ تبدیلی کا استعارہ ہے۔
سیڈ وینچرز کے زیر اہتمام آلٹرنیٹو لائف ا سٹائل فیسٹول نے بہتر اور پائیدار مستقبل کی ترجمانی کی۔ فیسٹول میں وینڈرزکی جانب سے مقامی کاروباروں ،اور زرعی مصنوعات سے لے کراستعمال شدہ ملبوسات اور نئی مصنوعات تک متنوع اشیاء کی نمائش سے حاضرین کو شاندار تجربہ فراہم کیا۔
فیسٹول کا آغاز موسیقی کے آفاقی زبان سے ہوا جس میں حاضرین کے لئے دل موہ لینے والے ڈرم سرکل سے آغاز کیا گیا۔اتوار کی چلملاتی صبح میں ڈرمنگ سے آغاز کے ساتھ مراقبہ کمیونٹی نے خوب لطف اٹھایا۔
اس کے بعد مقامی پروگرام TrashIt کی طرف سے ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔اس دلچسپ سیشن نے شرکاء کو مختلف زراعتی فنون کے ذریعے فطرت سے ہم آہنگ ہونے کی اہمیت سے متعلق آگاہی فراہم کی۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی اور پائیداری کے موضوع پر کوئز سیشن بھی رکھا گیا،اور کوئز پروگرام جتنے والوں میں انعامات تقسیم کئے گئے۔
سیڈ وینچرز کی سی ای او شائشہ عائشہ کی میزبانی میں ’’ تبدیلی کا انتخاب‘‘ کے عنوان سے پینل مباحثہ کا انعقاد کیاگیا جس میں عندلیب عروس(ہیڈ آف کمیونیکیشن فلپ مورس پاکستان لمیٹڈ )، ایچ ایس وائی المعروف حسن شہریار یاسین (ڈیزائنر)، سعدیہ دادا( کمیونیکشنز آفیسر کے الیکٹرک) اور سارہ نصیر الدین ( کراچی فارمرز مارکیٹ کی شریک بانی) نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ان کے برانڈز کاروباری اثرات اور معاشرتی بہتری اور صنعتوں میں پائیدار طریقوں کو فروغ دیتے ہوئے ماحولیاتی بہتری میں کردارادا کررہے ہیں۔ عندلیب عروس نے تمباکو نوشی میں کمی کیلئے متبادل کی تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔سعدیہ دادا نے قابل تجدید توانائی کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا ۔ ایچ ایس وائی نے فیشن میں پائیدار طریقے اختیار کرنے پر اظہار خیال کیااور سارہ نصیر الدین نے نامیاتی کھانے کے معاشرتی اور ماحولیاتی اثرات پر بات کی۔
Snyapse، پاکستان نیوروسائنس انسٹی ٹیوٹ کی سی ای او اور بانی ڈاکٹر عائشہ میاں اور ہارٹی کلچر کے ماہر توفیق پاشا موراج پر مشتمل ماہرین کے پینل نے ’’بہتر خوراک اور بہتر زندگی‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے طرز زندگی پر روشنی ڈالی۔ موراج نے کہا کہ ہم ماحول کا صرف حصہ نہیں بلکہ در اصل ہم ہی ماحول ہیں۔ عائشہ میاں نے خوراک کے انتخاب اور ذہنی صحت کے درمیان ربط کو اجاگر کرتے ہوئے فرد کی زندگی پر اس طرح کے انتخاب کے اثرات پر بات کی۔
متبادل لائف ا سٹائل فیسٹول نے اپنی متنوع پیشکشوں اور بصیرت انگیز مباحثوں کے ذریعے نہ صرف پائیداری کا جشن منایا بلکہ ذہن سازی اور شعور کے ساتھ زندگی گزارنے کے طریقوں کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ لوگ صرف اس وقت اپنی صحت پر توجہ دینا شروع کردیتے ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے،اور تمام توجہ کسی اورجانب ہوتی ہے ، جب جگر مکمل طور پر ناکارہ ہوجاتا ہے تو ہر چیز ہی ختم ہوجاتی ہے، لیکن میں واقعی میں محسوس کرتی ہوں کہ ہمارے لئے صحیح اور اخلاقی چیز جس کے بارے میں سوچنا ہے وہ، صحت کو خراب ہونے سے بچانا ہے ۔
سیڈ وینچر نے متبادل لائف ا سٹائل فیسٹول کے ہر پہلو میں پائیداری کو فوقیت دے کر دوست ماحول ایونٹس کیلئے معیارات متعین کئے۔ماحولیاتی تحفظ کو ماحول دوست تشہیری مواد میں نمایاں طورپر پیش کیا گیا۔فیسٹول کیلئے وینڈرز کے ساتھ شراکت داری محتاط انداز میں کی گئی ۔اس تعاون نے نہ صرف ایونٹ کی کامیابی کو یقینی بنایا بلکہ شرکاء کے درمیان ایک معاشرتی اقدار کو بھی فروغ دیا۔ فیسٹول کا تصور روایتی فیسٹول سے ہٹ کر تھا۔ ورکشاپس، مباحثوں اور انٹرایکٹو سرگرمیوں کے ذریعے مقامی کمیونٹی کو مشغول کیا گیا۔اس جامع نقطہ نظر نے نہ صرف اس تقریب کو چار چاند لگادیے بلکہ مثبت تبدیلی بھی پیدا کی ۔
٭٭٭