ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے فافن نے ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کر دی۔فافن کی چئیرپرسن مسرت قدیم نے انتخابات کے حوالے سے مشاہداتی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 2 برس سے جاری افراتفری کے بعد 8 فروری کو الیکشن ہوئے جس میں 5 کروڑ سے زائد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ ملک میں ووٹر ٹرن آؤٹ 48 فیصد رہا۔مسرت قدیم نے بتایا کہ 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا، گزشتہ بار کی طرح اس مرتبہ بھی 16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے یکساں مواقع نہ ملنے اور دہشت گردی کے باوجود جماعتوں نے الیکشن میں حصہ لیا، سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کےباوجود الیکشن کمیشن نے انتخابی مشق کو منعقد کیا جو قابل ستائش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فافن نے 5664 مبصرین تعینات کیے، مبصرین پر کہیں پابندی نہیں تھی، شفافیت پولنگ اسٹیشن پر قائم رہی لیکن آر او کے دفتر پر شفافیت پر سمجھوتا ہوا، پریزائیڈنگ افسران نے 28 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 کی کاپی مبصرین کو نہیں دی جبکہ آر او آفس میں مبصرین کو جانے نہیں دیا گیا۔فافن چئیرپرسن کے مطابق ابتدائی نتائج کی تیاری اور نتائج کے اعلان نے منظم الیکشن کو گہنا دیا ہے، انتخابات سے ملک میں بے یقینی کا دور ختم ہو گیا، سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں، سیاسی جماعتوں اورامیدواروں کے نتائج پر تحفظات کو الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔مسرت قدیم نے یہ بھی کہا کہ الیکشن میں ریکارڈ امیدوار تھے، حلقہ بندی کے عمل سے کافی امیدوار متاثر ہوئے، الیکشن کمیشن نے ریکارڈ مدت میں حلقہ بندی کی، الیکشن کا دن پُرامن رہا، الیکشن کے دن صرف 149 معمولی واقعات کے ہوئے۔