’ٹرن آوٹ 48 فیصد رہا، نتائج جاری کرنے کا عمل مشکوک ہے‘

 عام انتخابات کی نگرانی کرنے والے ادارے فافن نے رپورٹ جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق فافن نے عام انتخابات سے متعلق ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں موبائل فون، انٹرنیٹ کی بندش اور نتائج میں تاخیر پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، چیئرپرسن فافن مسرت قدیم نے کہا ہے کہ الیکشن کے دوران 6 کروڑ کے قریب لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا، ٹرن آؤٹ 48 فیصد رہا، اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 54 اور 58 فیصد ریکارڈ کیا گیا، 16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے، یہ گزشتہ بار بھی اتنے ہی تھے، 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی مشق کا انعقاد قابل ستائش ہے، انتخابات کے انعقاد سے بے یقینی کا دور بند ہو گیا، تاہم انتخابات میں شفافیت پولنگ اسٹیشن تک محدود رہی، ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے، آر او افس میں مبصرین کو نہیں جانے دیا گیا، فافن نے ملک میں 5ہزار 664 مبصرین تعینات کیے، 28 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر افسران نے فارم 45 کی کاپی مبصرین کو نہیں دی، فارم 45 کی کاپی 29 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے باہر آوایزں نہیں کی گئی۔ فافن چیئر پرسن نے کہا کہ موبائل فون اورانٹرنیٹ کی بندش سے پارلیمان کی کوشش کو نقصان پہنچایا گیا، امیدواروں کے نتائج پر تحفظات الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے، حلقہ بندی کے عمل سے بہت سے امیدوار متاثرہوئے۔ اسی حوالے سے حقوقِ انسانی کی نوبیل انعام یافتہ پاکستانی کارکن ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آزاد اور شفاف انتخابات کی ضرورت ہے جن میں ایک طرف تو ووٹوں کی گنتی میں شفافیت ہو اور دوسری طرف انتخابی نتائج کو قبول کرنے کی ذہنیت بھی پائی جائے، ہمیں ووٹرز کے فیصلے کو کھلے دل اور خندہ پیشانی سے قبول کرنا چاہیے۔ ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ مجھے امید ہے عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کی شخصیات اور اپوزیشن کے ارکان ہر حال میں ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں گے اور جمہوریت اور اہلِ وطن کی بہبود کو اولین ترجیح کا درجہ دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن