کراچی (وقائع نگار/ ریڈیو نیوز) متحدہ قومی موومنٹ کے تمام ارکان پارلیمنٹ نے مرکزی رابطہ کمیٹی سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں حکومت سندھ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھنے کی اجازت دے۔ ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے جاری اعلامیہ کے مطابق اپنے مشترکہ بیان میں حق پرست ارکان پارلیمنٹ نے رابطہ کمیٹی کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ وفاقی حکومت کی انتہائی اہم مناصب پر فائز شخصیات کو حکومت سندھ کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ کے عمل سے بار بار آگاہ کیا گیا لیکن افسوس کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی ٹھوس اور مثبت قدم اٹھایا نہ حکومت سندھ کا رویہ تبدیل ہوا جبکہ اس امر سے سب ہی واقف ہیں کہ وفاقی حکومت بھی پیپلزپارٹی کی ہے اور صوبہ سندھ میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہے۔ حق پرست ارکان پارلیمنٹ نے کہاکہ لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں اور دیگر جرائم پیشہ گروپوں کی جانب سے تسلسل کے ساتھ ایم کیو ایم کے کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ اور انہیں اغوا کرکے قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کو حکومت سندھ کے بعض عناصر کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ وفاق میں حکومتی بنچوں پر بیٹھنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور حق پرست ارکان قومی اسمبلی اور ارکان سینٹ کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھنے کی اجازت دے۔ ادھر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ لیاری میں گینگ وار کی سرپرستی ختم کی جائے۔ کریمنلز کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہونی چاہئے‘ امن کمیٹی سے پی پی پی کا تعلق نہیں اس کے خلاف آپریشن کیوں نہیں ہوتا۔ کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس سے ہمیں لاعلم رکھا گیا حالانکہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں‘ ہمیں دعوت نہیں دی گئی‘ ہمارے اتحادی ہماری بات سننے کو تیار نہیں‘ پیپلز امن کمیٹی کے نام سے لیاری گینگ وار کو کراچی میں پھیلایا جا رہا ہے‘ اب تک کراچی میں ایم کیو ایم کے 70کارکن ہلاک ہو چکے ہیں‘ پیپلزپارٹی سے مذاکرات کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن قاسم علی رضا کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم کے تمام فیصلے کرتی ہے‘ فوج طلب کرنے کا فیصلہ بھی رابطہ کمیٹی نے کیا ہے‘ صبح الطاف حسین کو فیصلے سے آگاہ کیا جانا ہے۔ الطاف حسین صرف فیصلوں کی توثیق کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ سندھ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ کراچی میں فریقین کو صبر سے کام لینا چاہئے‘ تمام سیاسی جماعتیں چاہیں تو امن قائم ہو سکتا ہے۔ لیاری واقعات کا آغاز ذاتی مسئلے سے ہوا‘ فوج کو موجودہ صورتحال میں اضافی ذمہ داری دینا ناانصافی ہو گی‘ ٹارگٹ کلنگ میں ہلاکتوں پر بعض عناصر نے ایم کیو ایم کی طرف اشارہ کیا‘ کراچی میں ہر کوئی جانتا ہے کہ بھتہ خوری میں کون ملوث ہے اگر ایم کیو ایم کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں تو اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ایم کیو ایم کے ناظمین کرپشن میں ملوث ہیں۔ رحمان ڈکیت کے خاتمہ کا کریڈٹ پیپلزپارٹی کو جاتا ہے‘ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے افراد میں ایم کیو ایم کے مخالفین کی تعداد زیادہ ہے‘ جرائم پیشہ افراد کے خلاف سارے کراچی میں آپریشن ہونا چاہئے ایسا نہیں چلے گا کہ میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو لگتا ہے۔ ایم کیو ایم نے فیصلے کر لئے علیحدہ ہونے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ صوبائی انتظامیہ اور حکومت کی ناکامی پر فوج کو آئینی کردار ادا کرنا چاہئے‘ میرا اور پیپلزپارٹی کا امن کمیٹی یا رحمان ملک سے کوئی تعلق نہیں‘ لیاری پیپلزپارٹی کا گڑھ ہے اور رہے گا الزام لگانے والے کرپشن خور ہیں کراچی میں پیپلز امن کمیٹی کے نام پر لوگوں سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے اگر ایم کیو ایم سنجیدہ ہے تو ہم اجلاس کرانے کیلئے تیار ہیں‘ ہر مجرم کا کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے پکڑیں تو سفارشی نکل آتے ہیں۔ کراچی میں گذشتہ 5سال میں 175پولیس اہلکار ہلاک ہوئے‘ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی سے مذاکرات کیلئے تیار ہوں‘ میرا ایم کیو ایم سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں۔جی این آئی کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما انیس احمد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ لیاری میں اغوا برائے تاوان اور گینگ وار کی سرپرستی ذوالفقار مرزا کرتے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان اور ہمدردوں کی ٹارگٹ کلنگ اور سفکانہ قتل کی وارداتوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور ان واقعات میں ملوث جرائم پیشہ منشیات فروشوں‘ لینڈ مافیا ‘ حقیقی دہشت گردوں اور لیاری گینگ وار میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے اور ان دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرکے ایم کیو ایم کے کارکنان اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ گورنر سندھ عشرت العباد نے کراچی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے اعلیٰ سطحی کا اجلاس آج طلب کر لیا جس میں سید قائم علی شاہ اور ذوالفقار مرزا بھی شریک ہونگے۔ وفاق اور سندھ میں حکمران اتحاد کے لئے آئندہ 48گھنٹے انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں اس دوران اگر پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیا ن کوئی بریک تھرو نہ ہو سکا تو متحدہ قومی موومنٹ اپوزیشن بنچوں پر جا بیٹھے گی۔