سخاوت کے چرچے زبان زدعام

Jan 10, 2013

علامہ عبدالستار عاصم
شاہ مردان شاہ المعروف پیر صاحب پگارا صرف معروف سیاستدان ہی نہیں تھے بلکہ ایک سخی اور رحم دل انسان بھی تھے۔ ان کی سخاوت کے چرچے ہر زبان پر عام رہے۔ پیر صاحب پگارا نے اپنی پوری زندگی میں نہ صرف ضرورتمندوں کا خیال رکھا بلکہ ان کی کفالت کیلئے ماہانہ بھی مقرر کئے رکھا۔ اس طویل عرصہ میں انہوں نے خانقاہ عالیہ پیر جوگوٹھ میں ایک ٹرسٹ قائم کیا جس کے ذمہ یہ کام تھا کہ بیوا¶ں، یتیموں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نہ صرف رجسٹر کریں بلک ان کی تمام ضروریات کا خیال بھی رکھا جائے۔ اس سلسلے میں 500 سے زائد بیوا¶ں، ناداروں اور یتیموں کو دن میں 2 مرتبہ باقاعدگی سے کھانا فراہم کیا جاتا رہا جبکہ ان کی بیٹیوں کے جہیز اور دیگر ضروریات بشمول تعلیم کے اخراجات بھی برداشت کرتے رہے۔ پیر صاحب پگارا تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دیتے رہے خیرپور کے تقریباً ایک ہزار نوجوانوں کو رجسٹر کر کے انہیں کتب، فیس اور یونیفارم وغیرہ فراہم کرتے رہے جب طالب علم اعلیٰ ڈگریاں حاصل کرتے تو پیر صاحب پگارا انہیں بلا کر قابلیت کا امتحان لیتے اور دعا کرتے کہ وہ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو کر اپنے خاندان کے کفیل بنیں، دینی تعلیم کی ترویج و ترقی کا یہ عالم تھا کہ جامعہ راشدیہ کے پلیٹ فارم سے پورے سندھ بھر میں 110 ادارے قائم کر دیئے جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طلباءو طالبات تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوتے رہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ پیر صاحب ان اداروں میں مقرر اساتذہ کو اپنی جیب سے ماہانہ تنخواہ دیتے رہے جب بھی کوئی ضرورت مند پیر صاحب پگارا کے ہاں اپنی حاجت لے کر جاتا تو وہ سب کام چھوڑ کر پہلے ان کی بات سنتے اور پھر فوری طور پر ان کی مدد فرماتے یہ کام ایسے ہیں کہ جو زندگی میں تو کام آتے ہی ہیں مگر ان کے درجات آخرت میں اور بھی بڑھ جاتے ہیں۔ پیر صاحب پگاڑا نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی موقع پر اپنی سخاوت کی تشہیر نہیں کی اور اپنے انتظامی عملداروں کو بھی سختی سے منع کرتے رہے کہ خیر کے کام کی تشہیر نہیں ہونی چاہئے۔ آپ نے شہریوں کے علم میں اضافہ کے لئے ایک تین منزلہ لائبریری بھی قائم کر کے لاکھوں کتابیں اپنے خرچ سے فراہم کر دیں تاکہ آنے والی نوجوان نسلیں اس سے مستفید ہو سکیں۔ پیر صاحب پگارا جہاں پر بہت ساری خوبیوں کے مالک تھے وہیں پر وہ ایک بہترین ماہر تعمیرات بھی تھے۔ انہوں نے اپنے زیرنگرانی تقریباً 50 ہزار لوگوں کے رہنے کے لئے جماعت خانہ تعمیر کروایا جہاں پر حضرت محمد راشد روزے دھنی کے عرس کے موقع پر مریدین آ کر قیام کرتے ہیں۔ پیر صاحب انہیں دو وقت کا بہترین کھانا اور رہائشی سہولتیں اپنے خرچ سے فراہم کرتے رہے۔ پیر صاحب پگارا نے ایک ہومیو پیتھک ہسپتال بھی قائم کر رکھا تھا جہاں پر بغیر کسی امتیاز کے سب کیلئے 24 گھنٹے مفت علاج کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں اس کے علاوہ انہوں نے عرب امارات کے تعاون سے ایک جدید میڈیکل ہسپتال کا منصوبہ بھی شروع کر رکھا تھا جو تکمیل کے مراحل میں تھا تاہم انہیں زندگی کی سانسوں نے مزید مہلت نہ دی کہ وہ اس کو تکمیل پذیر کر سکیں۔ ان کی یہ خوبی بھی عیاں تھی کہ جب کسی سے جائیداد خریدتے تو انہیں مارکیٹ سے دو گنا رقم فراہم کرتے جس کی مثال ان کے آبائی گا¶ں میں دی جاتی ہے۔ پیر صاحب کا یہ بھی ایک اعزاز ہے کہ وہ جتنی دیر بھی زندہ رہے ملکی سیاست میں صف اول کے سیاستدانوں میں شمار ہوتے رہے لیکن ملکی سیاست میں مضبوط اپوزیشن بحال رکھنے کے پیچھے ان کا مقصد محض اپنی جماعت کے حروں کی ترقی اور فلاح کیلئے کام کرنا تھا۔ اللہ انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین

مزیدخبریں