کوئٹہ (بیورو رپورٹ) فائرنگ کے واقعات میں بی این پی کے کارکن اور سکیورٹی اہلکار سمیت 5 افراد جاںبحق ہو گئے۔ پنجگور میں الیکشن کمشن کے آفس پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تاہم کوئی نقصان نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی رہائش گاہ کے قریب دھماکہ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے سکیورٹی اہلکار کامران نذیر کو رکشہ سے اتار کر گولیاں ماریں جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ بھوسہ منڈی کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے المزمل حکمت سٹور پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں بی این پی کے سابق جنرل سیکرٹری حبیب جالب بلوچ کے بھتجے جاںبحق ہو گئے۔ واقعہ کی اطلاع ملتی ہی بی این پی کے عہدیدار اور کارکن سول ہسپتال جمع ہو گئے اور لاش کو اٹھا کر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کےا، احتجاجی مظاہرے سے بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ‘ عبدالنبی مری اور نیشنل پارٹی کر رہنما محراب بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کوئٹہ میں امن و اما ن کی صورتحال میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ بی این پی نے عزیز بلوچ کی موت پر تین روز سوگ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سریاب کسٹم کے قریب موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے مسجد بلال کے پیش امام مولانا امیر بخش کو جاںبحق کر دیا۔ خروٹ آباد میں بھی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص نصیب اللہ کو ہلاک کر دیا۔ خضدار میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں نامعلوم افراد نے ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص ظہور شاہ کو ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔ آئی این پی کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی کے گھر سے چند گز کے فاصلے پر دھماکے نے سکیورٹی انتظامات کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ دھماکہ رئیسانی روڈ پر کچرے دان میں نصب کئے گئے بارودی مواد پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں بجلی کی تاریں گر گئیں اور ٹاور کو جزوی نقصان پہنچا جس سے پورا علاقہ تاریکی میں ڈوب گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق بم میں پانچ سے چھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا جبکہ کوئٹہ میں پولیس نے تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے مکان پر چھاپہ مار کر زیر زمین چھپایا گیا دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ قبضے میں لے لیا۔ اسلحہ میں 5 کلاشنکوفین، 2 دستی بم، نائن ایم ایم پسٹل 3، ٹی ٹی پسٹل 2، بارودی سرنگیں 4، تیار بم ایک، 11 بوری دھماکہ خیز مواد، ایک درجن سے زائد ڈیٹونیٹر، پرائما کارڈ، خودکش جیکٹ میں استعمال ہونے والے آلات، بڑی مقدار میں راﺅنڈز، میگزین شامل ہیں۔ کلاشنکوفیں جاںبحق اہلکاروں سے چھینی گئی تھیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ضلع بولان کے علاقے بی بی نانی سے ایک ماہ قبل اغوا کئے جانے والے بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 اہلکاروں کو قلات سے بازیاب کرا لیا گیا۔ دریں اثناءصوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ماہ جنوری کے پہلے 9 دن کے دوران بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور فائرنگ کے واقعات میں 29 افراد جاںبحق جبکہ 51 سے زائد زخمی ہو گئے۔