لاہور (سیف اللہ سپرا) پاکستان کی فلم انڈسٹری جو گذشتہ کئی برسوں سے روبہ زوال ہے، سال 2013ءمیں بھی اس کی بہتری کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ نئے سال میں کسی نئی فلم کا اعلان نہیں کیا گیا۔ سال 2012ءمیں پاکستان کی صرف 6 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی 34 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ پچھلے برس پاکستان میں کچھ فلمیں شروع کی گئیں جن کے بارے میں فلمی مبصرین بہت پُرامید ہیں اور انہیں فلم انڈسٹری کے لئے سہارا قرار دے رہے ہیں۔ ان فلموں میں بلال لاشاری کی ’فوار‘ق اداکارہ مہرین سید کی چنبیلی، اداکارہ و ہدایت کارہ زیبا بختیار کی فلم (جس کا نامم تاحال فائنل نہیں ہوا)، ہدایتکار شہزاد رفیق کی فلم ”عشق خدا“ شامل ہیں۔ امید ہے کہ یہ اچھی اور معیاری فلمیں ہونگی لیکن پورے سال کیلئے یہ چار فلمیں بہت تھوڑی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلمساز اور ڈائریکٹر اچھے موضوعات پر نئی فلمیں بنائیں تاکہ فلم انڈسٹری کا بحران ختم ہو اور اس انڈسٹری سے وابستہ افراد کیلئے کام کے مواقع پیدا ہوں۔ فلم ایگزیبٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ضوریز لاشاری نے نئے سال میں فلم و سینما انڈسٹری کے ممکنہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فلموں کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ سینما انڈسٹری سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔ اگر نئی فلمیں نہیں ملیں گی تو سینما گھروں پر ہم کیا دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نئی فلمیں بن رہی ہیں جن میں بلال لاشاری کی ”وار“ بھی شامل ہے۔ یہ معیاری فلمیں ہیں مگر مطلوبہ تعداد کی نسبت بہت کم ہیں۔ فلمسازوں کو اچھے موضوعات پر معیاری فلمیں بنانی چاہئیں۔