لاہور میں سپریم کورٹ بار کونسل کے زیر اہتمام موجودہ ملکی صورتحٓل پر بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا کہ وہ خوش ہیں کہ پارلیمنٹ اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے تاہم اور بھی اچھا ہوتا اگر حکومت عوامی توقعات پر بھی پورا اترتی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پیپلزپارٹی کے دشمن نہیں مگربطورہمدرد یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت کی خراب کارکردگی کے طعنے جمہوریت کو دئیے جارہے ہیں اورعوام کا اعتماد جمہوریت پرسے ڈگمگا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والی پیپلز پارتی کوڈیلیور بھی کرنا چاہیے تھا، کراچی میں قتل وغارت گری نے شہر قائد کے لوگوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔نوازشریف نے طاہر القادری لانگ مارچ کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کی حمایت کرنے والے حکومتی اتحادی دوہرارویہ ترک کریں، اپنی ہی حکومت کے خلاف لانگ مارچ میں شریک ہونے والے اپنا قبلہ درست کریں۔
میاں نوازشریف نے کہا کہ دنیا میں پاکستان اور بھارت ایسے ممالک ہیں جن کے فوجی سرحد وں پر مارے جاتے ہیں، جمہوری حکومت کو ایسے واقعات کا نوٹس لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں بلوچستان میں حقیقی قیادت کا راستہ روکنا ظلم ہوگا تاہم بلوچستان میں حقیقی حکمران آئے تو انہیں سلیوٹ کریں گے۔ سابق صدرسپریم کورٹ بار عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ عدلیہ مراعات اور فوج سیاست پر نظریں جمانا چھوڑ کر عدل اور سرحدوں کی حفاظت کرے۔ اے پی سی سے سپریم کورٹ بار کے صدر میاں اسرارالحق، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی فرید پراچہ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل جے یو آئی فے سینیٹرحمداللہ، پاکستان نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو اور ملک بھر کے اہم سیاسی و وکلاء رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔