لاہور(ثناءنیوز ) ق لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے 12 اکتوبر 1999ءکے اقدام کے بعد افتخار چودھری نے سپریم کورٹ کے سینئر جج کی حیثیت سے تین سال کیلئے اسلامی دفعات کے سوا آئین میں ترمیم کا اختیار دیا تھا۔ میڈیا کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا آئین کی خلاف ورزی پر آرمی چیف کیلئے غدار کی بجائے آئین شکن یا کوئی اور لفظ استعمال کرنے کیلئے سینٹ میں پیش کردہ اپنی آئینی ترمیم پر زور دیتے ہوئے تین مثالیں دیں۔ انہوں نے کہا ایک تو سیاچن میں بیٹھے فوجی/ سپاہی کو جب یہ پتہ چلے گا اس کا سپہ سالار غدار ہے تو اس پر کیا گزرے گی کیونکہ اسے آئینی دفعات کو آگے پیچھے کرنے کا کیا پتہ اس کے نزدیک تو غداری کا مطلب دشمن سے مل جانا ہے۔ اس لئے وہ اس بات کو کیسے برداشت کرے گا۔ اسی طرح جب دو کلاس فیلو بچوں میں سے سویلین بچہ فوجی کے بچے سے کہے گا اس کے باپ کا باس غدار ہے تو وہ کیا جواب دے گا؟ اگر بیرون ملک کسی پاکستانی کو اس کے آرمی چیف کے غدار ہونے کا طعنہ ملے گا تو اس کی کیا کیفیت ہو گی؟ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کے یوتھ بزنس لون پروگرام کو اچھا پروگرام قرار دیتے ہوئے کہا اس سے فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم نے اپنی صاحبزادی مریم نواز کو اس کا سربراہ مقرر کیا ہے جو پوری محنت اور ایمانداری کے ساتھ اس کو چلانے کی کوشش کریں گی اب وہ کس حد تک کامیاب ہوں گی اس کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے دن بدن بڑھتی مہنگائی اور بجلی و گیس کی قیمتوں اور کمی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مہنگائی پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے مطالبہ کا اعادہ کیا تاکہ اس نازک ترین مسئلہ کے حل کی جانب پیشرفت ہو۔ انہوں نے ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل پر تمام جماعتوں میں افہام و تفہیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا اب وہ پہلے جیسی روایات و اقدار نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا پرویزالٰہی نے جو انقلابی اقدامات کئے انہیں جاری رکھنے کی بجائے روک دیا گیا حالانکہ عالمی اداروں نے ان اقدامات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف کا معاملہ لمبا ہے یا چھوٹا، نکلے گا کچھ نہیں۔ آئین کوئی کھلونا نہیں جسے توڑا جائے پہلے غداری کی تشریح کی جائے پھر کسی کو غدار کہا جائے۔
شجاعت حسین
مشرف کو افتخار چودھری نے 3 سال کیلئے آئین میں ترمیم کا اختیار دیا تھا : شجاعت
مشرف کو افتخار چودھری نے 3 سال کیلئے آئین میں ترمیم کا اختیار دیا تھا : شجاعت
Jan 10, 2014