”مقامی حکومتوں میں خواتین کو 33فیصد نمائندگی دی جائے گی“

”مقامی حکومتوں میں خواتین کو 33فیصد نمائندگی دی جائے گی“

لاہور(لیڈی رپورٹر)ساﺅتھ اےشےاءپارٹنرشپ پاکستان اور آکسفےم کے زےر اہتمام گزشتہ روز” مقامی حکومتیں اور عورتوں کی شمولیت “ کے موضوع پر سے صوبائی پالےسی ڈائےلاگ ہوا۔مقررین میںمسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی سلمیٰ شاہین بٹ، تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی شہنیلاروتھ، پیپلزپارٹی کے رہنمانویدچوہدری،نسیم بانو،جماعت اسلامی کے میاں مقصوداحمد،ادارہ استحکام شرکتی ترقی کے ریجنل سربراہ سلمان عابد،سیپ کے عرفان مفتی، آکسفیم کے مصطفےٰ تالپور ودیگرشامل تھے۔سلمیٰ شاہےن نے کہا کہ مقامی حکومتوںمیں عورتوں کی شمولےت سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے ۔نسےم بانونے کہاکہ عورتوں کے بغےر نہ گھر چل سکتا ہے اور نہ ہی ملک اور حکمرانی۔نوےد چوہدری نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ مےں عورتوں کی شمولےت حکمران جماعت کے منشور کا حصہ ہر گز نہےں۔ شہنےلہ روتھ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ اےکٹ دھوکا اور فراڈ ہے آرٹےکل140-A کے مطابق اس کی کوئی قانونی حےثےت نہےں۔ مےاں مقصود احمد نے کہا کہ عورتوں کے حقوق کے لئے سماجی تنظےمےں اہم کردار ادا کررہی ہےں انہوں نے بتاےا کہ ان کی جماعت مےں عورتوں کو اپنے فےصلے کے مطابق ووٹ دےنے کا حق حاصل ہے ۔ آکسفےم کے نمائندہ مصطفےٰ تالپور نے کہا کہ عورتوں کی نمائندگی کو لوکل گورنمنٹ نظام مےں شامل کرانا ہوگا ۔ سلمان عابد نے کہا کہ سےاسی حکومتےں لوکل گورنمنٹ نظام کاراستہ روکتی ہےں، موجودہ لوکل گورنمنٹ اےکٹ سےاسی حکومت کی پےداوار نہےں بلکہ ےہ فوجی حکومتوں کے دئےے گئے بلدےاتی نظاموں کی پےداوار ہے۔ ساﺅتھ اےشےا ءپارٹنرشپ پاکستان کے ڈپٹی ڈائرےکٹر عرفان مفتی نے لوکل گورنمنٹ اےکٹ2013 پر تنقےد کرتے ہوئے کہا کہ ےہ قانون نا مکمل اور غےر جمہوری ہے۔ اس کا از سر نو جائزہ لےا جائے اور اس کو عوامی امنگوں کے مطابق بناےا جائے۔ اس موقع پر مطالبات پےش کئے گئے کہ بلوچستان اور خےبرپی کے کی طرح پنجاب اور سندھ مےں بھی عورتوں کو ےونےن کونسل سے لے کر ضلع کونسل تک تےنتےس فےصد نمائندگی کے اصولوں پر عمل کےا جائے۔

ای پیپر دی نیشن