زرداری اور شیخ رشید بھی شادی کر لیں : سراج الحق کا مشورہ!
سراج الحق کردار ادا کریں تو دونوں حضرات انکار نہیں کرینگے لیکن شرط یہی ہے کہ جس طرح عمران اور ریحام کی جوڑی ہے ایسی کوئی جوڑی بنائیں۔ ویسے شیخ رشید کی عمر تو اب تبلیغی جماعت میں جانے والی ہے، اس عمر میں لوگ تبلیغی جماعت میں ہی جاتے ہیں۔ شیخ صاحب نے پہلے بھی 40 دن تبلیغی جماعت کے ساتھ گزارے تھے اب بھی وہ شادی کی بجائے رائیونڈ کا انتخاب کرینگے۔مولانا طارق جمیل نے 12 اگست کو مری میں عمران خان سے ملاقات کر کے خان کو سونامی مارچ کی بجائے آزادی مارچ نام رکھنے کا کہا جبکہ اسی دوران انہوں نے عمران خان کو شادی کا مشورہ دیا تھا۔ سراج الحق شیخ رشید اور زرداری کو مشورہ ہی نہ دیں بلکہ جوڑی بنانے کی تلاش میں انکی مدد بھی کریں۔
ویسے عمران خان نے ریحام خان کو انٹرویو کے دوران خود پرپوز کیا تھا، اسی انٹرویو کے دوران ریحام نے کہا تھا بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے لیکن مہربان نے کہا میں آیا ہوں لیکن جانے کیلئے نہیں بلکہ لینے کیلئے آیا ہوں۔ شعیب ملک، اعصام الحق، عمر اکمل، اور وسیم اکرم کی شادی میں میڈیا کا کردار بہت عجیب رہا۔ میڈیا کے کردار سے یوں لگتا ہے جیسے ان کے پاس کوئی ایشو ہی نہیں ہے حالانکہ ایک مرتبہ خبر دے دینا کافی ہوتا ہے لیکن میڈیا بیوٹی پارلر سے لے کر نکاح کے چھواروں تک لمحہ لمحہ یوں بریکنگ نیوز دیتا رہا جیسے یہی آج کا بڑا ’’سکوپ‘‘ ہے… ؎
آپ ہی اپنی ادائوں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایات ہو گی
میڈیا قوم کی درست سمت میں رہنمائی کرے، یہ اس کی ذمہ داری بنتی ہے۔ تبدیلی آ گئی ہے اب ہمیں بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لانی چاہئے۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
پرویز رشید کی کوئی جائیداد نہیں باقی سارے ارب اور کروڑ پتی، الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جاری کر دیں!
ملکِ خداداد میں 67 سالوں سے تو یہی دستور چلا آ رہا ہے کہ ایک آدمی پیدل چل کر بلدیاتی الیکشن کی کمپین چلاتا ہے لیکن اگلے بلدیاتی الیکشن میں اسکے پاس گاڑی ہوتی ہے۔ وہ رینٹ کے مکان میں رہ رہا ہوتا ہے تو پانچ سال کے بعد اس نے اپنے کئی مکان رینٹ پر ہوتے ہیں، ایم پی اے اور ایم این اے کے الیکشن میں تو وہ پورے حلقے کا چوہدری بن چکا ہوتا ہے اور وزیر بنتے ہی پیسے اور جائیداد کی ایسے ریل پیل ہوتی ہے جیسے اس کے گھر میں پیسوں والی کوئی مشین آگئی ہو۔ اس کا ٹھاٹھ باٹھ، اور لائو لشکر دیدنی ہوتا ہے۔ آپ کسی بھی سیاسی آدمی کی الیکشن کے بعد اور پہلے کی زندگی اور مالی حیثیت کے بارے دیکھ لیں آپ پر چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔
لیکن میں صدقے جائوں پرویز رشید پر جو پہلے اطلاعات و نشریات کو اپنی بغل میں دبائے ہوتے تھے اب انہوں نے قانون و انصاف کے محکمے کو بھی انگلی سے لگا لیا ہے۔
اسکے باوجود اگر پرویز رشید کی کوئی جائیداد نہیں تو انہیں ولی اللہ ہی کہا جا سکتا ہے ورنہ تو ہر گزرتے دن سیاستدانوں کے اثاثوں میں اضافہ ہوتا ہے، مخدوم امین فہیم تو اس قدر بھولے تھے کہ انکے اکائونٹ میں کروڑوں روپے آئے اور انہیں علم ہی نہیں ہوا۔ سیاستدانوں کی لوٹ مار کے بارے شاعر نے کہا ہے کہ …؎
سڑسٹھ برس سے ایک ہی نعرہ سُنتے سُنتے پک گئے کان
ہم کو بنا لو حاکم دیں گے روٹی کپڑا اور مکان
ملتی نہیں ہے باسی روٹی مانگ رہے ہیں تازہ نان
سارے اس کو کھانے لگے ہیں‘ اک بے چارہ پاکستان
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
سی ڈی اے پورا شہر بھی بیچ دے تو ہم ان کا کچھ نہیں کر سکتے ہیں : پبلک اکائونٹس کمیٹی!
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس اتنی لاچار ہو گئی ہے کہ سی ڈی اے والے اس سے سنبھالے نہیں جا رہے۔ اسلام آباد کے جنگل کے جنگل کٹ گئے، مہنگے ترین پلاٹ ریوڑیوں کی طرح بیورو کریٹس میں بانٹنے جا رہے ہیں لیکن انکے سامنے کوئی بولتا ہی نہیں۔ سی ڈی اے اور ایل ڈی اے۔ نہ جانے ان میں سے کون کس کی تقلید کر رہا ہے۔ یہ دونوں محکمے بے مہار گھوڑے کی طرح اکھاڑ بچھاڑ کر دیتے ہیں۔ اس وقت ایل ڈی اے کی سکیموں میں سب سے زیادہ دو نمبری ہو رہی ہے لیکن پردھان منتری بھی اس پر خاموش ہیں۔ سی ڈی اے میں 21 میگا منصوبوں کا ریکارڈ غائب ہے اور میٹرو بس لاہور کا جس پلازے میں ریکارڈ تھا وہ پلازہ ہی غائب ہے، بعض لوگ تو کہتے ہیں کہ کرپشن کی دلدل میں ڈوبے سیاستدانوں نے پلازہ کو آنجہانی کرنے میں خصوصی کردار ادا کیا تھا۔ ایل ڈی اے پلازہ میں آگ لگنے کے بعد ایک بڑے افسر نے اپنے فیس بُک پر لکھا تھا … ؎
ہمیں خبر ہے لٹیروں کے ہر ٹھکانے کی
شریکِ جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
سی ڈی اے نے 21 میگا منصوبوں کا ریکارڈ غائب کر کے کس کی خدمت کی ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی اس مگرمچھ کے منہ میں ہاتھ ڈال کر ایک ایک پائی کا حساب لے۔ اب اگر نرمی کی گئی تو پھر وہاں کے میٹرو بس منصوبے کا اللہ ہی حافظ ہے۔ سی ڈی اے کے سامنے اگر جھک گئے تو پھر اسلام آباد کی ہریالی ختم اور مارگلہ پہاڑیاں بھی بِک جائیں گی۔
٭۔٭۔٭