قومی اسمبلی: بھاری اکثریت والی حکمران جماعت کورم پورا نہ کر سکی

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت رکھنے والی حکمران جماعت کو شرمندگی کا سامنا، کورم پورا نہ کرسکی، پیپلز پارٹی، فاٹا ارکان، جے یو آئی، فنکشنل لیگ کے ارکان کا ایوان سے الگ الگ واک آئوٹ، پیپلز پارٹی اور فاٹا ارکان نے فاٹا کے بارے میں حکومتی رویئے، جے یو آئی نے متحدہ کی فضل الرحمن پر تنقید، دینی مدارس کو نشانہ بنانے اور فوجی عدالتوں پر آئینی ترمیم پر جبکہ فنکشنل لیگ نے سندھ میں سرکاری ریٹ پر گنے کی عدم خریداری کے خلاف واک آئوٹ کیا۔ جے یو آئی کے مولانا امیر زمان کی نشاندہی پر کورم پورا نہ نکلنے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر کی شام تک ملتوی کردیا۔نکتہ اعتراض پر فاٹا رکن مولانا جمال الدین نے کہا کہ ہم نے کئی دنوں سے واک آئوٹ اور بائیکاٹ کیا لیکن حکومت ہمایر بات سننے کے لئے تیار نہیں۔ فاٹا اصلاحات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔ گورنر اور وفاقی حکومت کے ناروا سلوک اور رویئے کے خلاف واک آئوٹ کرتے ہیں۔ پی پی پی کی عذرا فضل نے کہا کہ ہم فاٹا ارکان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پی پی پی کے ارکان بھی ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ فنکشنل لیگ کے غوث بخش مہر نے نکتہ اعتراض پر سندھ میں شوگر ملوں کی جانب سے سرکاری نرخوں پر کسانوں سے گنا نہ خریدنے پر شدید احتجاج کیا۔ فنکشنل لیگ کے واک آئوٹ کے بعد جے یو آئی کے مولانا امیر زمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کے قائدین فضل الرحمن پر نامناسب تنقید اور الزامات عائد کررہے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ان کو کہاں سے ڈالر ملتے ہیں اور یہ کس کے اشاروں پر مذہبی قیادت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ فوجی عدالتوں کا قیام غیر آئینی ہے، فوجی عدالتوں کے قیام، مدارس کے خلاف مہم اور ایم کیو ایم کی فضل الرحمن پر تنقید کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ وقفہ سوالات میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے بتایا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی وفاقی حکومت کے دائرہ کار میں آتا ہے، مشترکہ مفادات کونسل میں اتفاق رائے ہونے پر مردم شماری کرا دی جائے گی۔ پی آئی اے بھی کرایوں میں کمی کے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔ افراط زر کی شرح ایک فیصد مزید کم ہوئی ہے، آنے والے دنوں میں مزید کمی آئے گی۔ پن بجلی کے نفع کی مد میں خیبر پی کے کو 110 ارب روپے ادا کردیئے ہیں۔ خیبر پی کے کو دہشت گردی کے خلاف فرنٹ صوبہ ہونے کی حیثیت سے ایک فیصد این ایف سی ایوارڈ سے پہلے 21.63 ارب رواں سال میں دیا گیا، ا س کے علاوہ 71 ارب روپے دیئے گئے۔ پنشنروں کو اب لائن لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘ پنشنرز اپنے بینک اکائونٹ دے دیں رقم ان کے اکائونٹ میں ٹرانسفر کردی جائے گی پھر وہ ملک بھر میں کہیں سے بھی اے ٹی ایم کارڈ سے رقم نکلوا سکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...