لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران دہشت گردی کے خلاف ہونے والے قومی اتفاق رائے کو چھوڑ کر 21ویں ترمیم کو تریاق سمجھ رہے ہیں حالانکہ اس ترمیم سے اتحاد اور یکجہتی کو شدید نقصان پہنچا ہے، حکومت ہٹ دھرمی کو چھوڑ کر 21ویں ترمیم پر نظرثانی کرے۔ قوم کو تقسیم کرکے بدامنی ختم نہیںکی جارہی بلکہ بڑھائی جارہی ہے۔ حکمرانوں نے پاکستان کے 68 سال ضائع کردیئے ہیں، حکمران آج تک شریعت کے نفاذ کیلئے تو کوئی قانون بنا نہیں سکے، سیکولر قوتوں کے دبائو پر مذہب کے خلاف قانون بنائے جارہے ہیں۔ جمہوری حکومت نے تمام مسائل کا حل ملٹری کورٹس کو سمجھ لیا ہے نواز شریف بتائیں کہ اگر ملٹری کورٹس ہی تریاق ہیں تو پھر ان کی مدت دو سال کیوں مقرر کی گئی ہے، حالانکہ سول عدالتوں نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے 8 ہزار افراد کو پھانسیوں کی سزائیں دیں مگر حکمرانوں نے امریکہ اور یورپی یونین کے دبائو میں آکر ان سزائوں کو روک دیا جس سے ملک میں دہشت گردی بڑھتی رہی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں نماز استسقاء کی ادائیگی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ سمیت جماعت کے مرکزی عہدے داران بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد پیدا ہونے والے قومی اتفاق رائے کو حکومت نے خود ہی ملیا میٹ کر دیا ہے، ملٹری کورٹس کیلئے عجلت میں آئینی ترمیم کی گئی اگر حکومت نیک نیتی کا مظاہرہ کرتی تو اس اتفاق رائے کو مزید بہتر کیا جاسکتا تھا۔ افسوس ہے اس المناک سانحہ کے بعد بھی حکومت نے اپنا قبلہ درست نہیں کیا اور مغربی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے ملک میں اسلام اور مدارس و مساجد کے خلاف اقدامات کررہی ہے۔ دنیا میںکسی بھی ترقی یافتہ ملک میں فوجی عدالتوں کی کوئی مثال موجود نہیں۔ موجودہ حکمران اس سے قبل بھی تین بار اقتدار میں رہے مگر عوام کو ریلیف دینے کی بجائے انہوں نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے، غربت مہنگائی بے روز گاری اور گیس و بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کا جینا حرام کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہٹ دھرمی چھوڑ کر 21ویں ترمیم پر نظر ثانی کرکے اس پر مزید ہوم ورک کرے تاکہ سب کو اعتماد میں لیا جاسکے۔ وزیر اعظم کو ترمیم میں مذہب اور مدرسوں کا نام شامل کرنے کا جس نے بھی مشورہ دیا وہ ان کا خیر خواہ نہیں، اس نے انصاف کا گلا گھونٹا ہے اور وزیر اعظم کو ورغلاکر مدارس کے تیس لاکھ طلباء اور ان کے خاندانوں کے خلاف محاذ کھڑا کردیا ہے جو کسی صورت بھی قومی یکجہتی اور اتحاد کیلئے سود مند نہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر کوئی مدرسہ میں نہ پڑھتا ہو اور دہشت گردی کرے تو کیا وہ جائز ہے۔ دہشت گرد جس بھی تعلیمی ادارہ میں پڑھتا ہو وہ دہشت گرد ہے۔ 21ویں ترمیم نے دہشت گردوں کیلئے آسانیاں پیدا کردی ہیں اور دہشت گردی کے دروازے کھول دئیے ہیں۔ اے پی پی کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اپیل پر گذشتہ روز ملک بھر میں بارشوں کے نزول کیلئے نماز استسقاء کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلے میں راولپنڈی پریس کلب میں جماعت اسلامی پی پی 13 کے نائب امیر حاجی منیر احمد چودھری کی امامت میں نماز استسقاء ادا کی گئی۔
21 ویں ترمیم سے یکجہتی کو نقصان پہنچا، حکومت نظرثانی کرے: سراج الحق
Jan 10, 2015