اسلام آباد (اے پی پی) وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے قومی ایکشن پلان پر پیش رفت اور عمل درآمد کے جائزہ کیلئے نیکٹا کے نیشنل کوآرڈنیٹر اور وزارت داخلہ کے دیگر حکام کے ساتھ ایک اجلاس کیا۔ وزیرداخلہ کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں اور فوجی حکام کے رابطے سے وزارت داخلہ اور نیکٹا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے سرگرمی سے کام کررہی ہے ۔ اجلاس کے دوران نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے نکات کا جائزہ بھی لیا گیا اور بعض اہم شعبوں جن پر پیش رفت ہوئی کے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا گیا اجلاس کو بتایا گیا کہ 14 کروڑ غیرمصدقہ سمز جو نہ صرف قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ سکیورٹی کیلئے بھی شدید خطرہ کا باعث ہیں‘ میں سے چار کروڑ سمز کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ بقیہ 10 کروڑ غیرمصدقہ سمز کی تصدیق کیلئے 90 روز کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ وزیرداخلہ نے موبائل کمپنیوں کے ساتھ اس معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ 90 روز کے بعد کسی غیرمصدقہ اور غیرقانونی سمز یا کمپنی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ غیرقانونی سمزکے اجراء یا استعمال کوجرم قرار دینے کیلئے قانون سازی کی تجویز بھی دی گئی ہے‘انٹیلی جنس اداروں نے بعض مدارس کے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط کی نشاندہی کی ہے اور مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے صوبوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے تین سطحی چھان بین جاری ہے ملک بھر میں یومیہ مشترکہ سرچ آپریشن جاری ہیں اور اب تک ان آپریشنز میں دو ہزار افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔ تمام صوبوں میں افغان پناہ گزینوں کی رجسٹریشن شروع ہوگئی ہے اور صرف پنجاب میں 7000 افغان پناہ گزین جو پہلے غیررجسٹرڈ تھے کی بائیو میٹرک تصدیق کی گئی ہے دیگر صوبوں کو بھی ایسی مشق کیلئے کہا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں ان پناہ گزینوں کو ان کے کیمپوں میں بھیجا جائے گا اوربعدازاں انھیں یواین ایچ سی آر وزارت خارجہ اور افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے بعد افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔ انسداد دہشت گردی سے متعلق نیشنل کاوئنٹر ٹرارازم ہیلپ لائن 1717 متعلقہ فورمز کو آگاہ کی گئی ہے تاہم اس کی زیادہ تر معلومات ناقابل عمل اور غلط پائی گئیں۔ یہ بات باعث تشویش رہی کہ یومیہ تقریباً پانچ چھ سو جعلی کالز سسٹم پر بوجھ بن رہی ہیںاوردہشت گردی کے اصل خطرات یا معلومات کے حوالے سے حکام کی توجہ ہٹا رہی ہیں۔ ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والوں اور ان کے حمایتیوں کی نشاندہی کا عمل بھی جاری ہے اور اب تک پنجاب میں ایسے 95 افراد کی نشاندہی ہوئی ہے جن کا دہشت گرد تنظیموں سے رابطہ کا شبہ ہے اورانھیں گرفتارکرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں زیادہ سے زیادہ نتائج کے حصول کیلئے آئندہ چند دنوں میں دیگر صوبوں کی طرف سے مزید معلومات اورہوم ورک کی ضرورت ہے ۔وزارت داخلہ نے 72تنظیموں کو کالعدم قراردیا ہے اوریہ جائزہ لینے کیلئے کہ مزید کتنی کالعدم تنظیمیں فعال ہیں یادیگر مختلف ناموں سے کام کررہی ہیں اورکتنی تنظیمیں مسلح ونگ رکھتی ہیں یا ملک سے باہر کام کررہی ہیں سے متعلق ایک جامع تجزیہ جاری ہے لائوڈسپیکروں اورمنافرات انگیز میٹریل کے غلط استعمال کے خلاف کریک ڈوان جاری ہے۔ وفاقی کیپٹل ٹیریرٹری میں لائوڈ سپیکر ایکٹ کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 176 مقدمات درج کیے گئے اور 115 افراد کو گرفتارکیاگیا ۔ تیزی سے سماعت کرنے والی عدالتوں کو مقدمات بھیجنے کے متعلق صوبوں سے کہاگیا ہے کہ ایک کثیر الجہتی سکروٹنی عمل تیار کیاجائے اورایسے کیسز وزارت دفاع بھیجنے سے قبل وفاقی سطح پر وزارت داخلہ ان کا مزید جائزہ لے گی۔ داخلہ سیکورٹی کا ایک مربوط ڈائریکٹوریٹ جسے مشترکہ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کا تعاون ہوگا قائم کیاجارہا ہے جس میں ملک کے تمام انٹیلی جنس اداروں کی نمائندگی ہوگی۔ یہ فیصلہ بھی کیاگیا کہ وزیر داخلہ آئندہ ہفتہ سے پلان پر عملدرآمد سے متعلق یومیہ جائزہ اجلاس منعقد کریںگے اوراس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کو میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ کیاجائے گا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے قومی ایکشن پلان پر وزارت داخلہ، نیکٹا، صوبائی حکومتوں اور عسکری حکام سے مل کر عملدرآمد کر رہے ہیں، وفاق اور صوبے مل کر مدارس کی پڑتال کریں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ان افغانیوں کو اقوام متحدہ اور وزارت خارجہ کے ذریعہ واپس بھجوایا جائے گا۔ مجموعی طور پر 72 تنظیموں کا پتہ چلایا ہے جو کسی اور نام سے یا ونگ بن کر کام کر رہی ہیں یہ گروپ ملک اور بیرون ملک سرگرم ہیں۔