راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) چٹیاں ہٹیاں میں امام بارگاہ کے سامنے بم دھماکہ کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق اور 18 شدید زخمی ہوگئے۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے امام بارگاہ کا مرکزی دروازہ کھڑکیاں ٹوٹ گئے جبکہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ امام بارگاہ کے سامنے والے گھر کی دیوار بھی زمین بوس ہوگئی۔ دھماکے کے وقت امام بارگاہ میں محفل میلاد ہو رہی تھی۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جسے سکیورٹی پر مامور افراد نے روک لیا۔ پولیس پہلے دھماکے کو خودکش قرار دیتی رہی تاہم سی پی او نے رات گئے مؤقف تبدیل کرتے ہوئے اسے بارودی مواد کے ذریعے دھماکہ قرار دیا جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حملہ بارودی مواد کے پھٹنے سے ہوا جو کہ امام بارگاہ کے باہر ایک گھر کے سامنے نصب کیا گیا تھا۔ 2 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ راولپنڈی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے حکام فوراً چٹیاں ہٹیاں پہنچ گئے جبکہ پاکستان آرمی کے دستے بھی جائے وقوعہ پہنچ گئے‘ 18 زخمی ڈی ایچ کیو، 3 زخمی ہولی فیملی اور 3 زخمی بینظیر بھٹو ہسپتال پہنچائے گئے۔ ذرائع کے مطابق امام بارگاہ ابو محمد عون رضوی میں خود کش حملہ آور نے داخل ہونے کی کوشش کی لیکن امام بارگا ہ کے سامنے موجود افراد نے اسے روکا تو مزاحمت پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا امام بارگاہ کے سامنے کھڑے موٹر سائیکل کے بھی پرخچے اڑ گئے دھماکے کے ساتھ ہی امام بارگاہ کی گلی میں دھوئیں کے بادل چھا گئے اور بجلی کے تار گرکر بکھر گئے پورا علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا اور انسانی چیخوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں۔ راولپنڈی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں قائم علی شاہ، جاوید زیدی، محمد حیدر کاظمی، علی مہدی، امان اللہ پولیس کانسٹیبل شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں شہلا، عمران، سکندر، اسد، مہک، ایاز پولیس کانسٹیبل، بدر، ابن رضوی، فائزہ، ہادی شاہ شامل ہیں۔ ہسپتالوں میں خواتین دھاڑیں مار کر روتی رہیں۔ بینظیر بھٹو ہسپتال میں تین زخمی شہباز، ذوالفقار اور اسماعیل منتقل کئے گئے۔ ڈی ایچ کیو میں افراتفری کا عالم تھا اور جاں بحق اور زخمیوں کے لواحقین ان کی تلاش اور شناخت کیلئے دھاڑے مار کر روتے رہے ڈی سی او راولپنڈی بھی ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچے۔ اس دھماکے کے بعد راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ عینی شاہدین نے بھی اسے خود کش دھماکہ بتایا پولیس نے جائے دھماکہ سے حملہ آور کے جسمانی اعضاء ، دھماکہ خیز مواد کے نمونے اور دیگر شواہد قبضے میں لے لئے۔ آر پی او اختر عمر حیات لالیکا نے واقعے میں سات ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ دوسری جانب وزیر داخلہ نے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر شیعہ علماء کونسل نے ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ لوگوں نے بتایا امام بارگاہ تک جانے کا راستہ انتہائی تنگ ہے جس کی وجہ سے ایمبولینس کا داخلہ ممکن نہیں تھا اس وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آئیں۔ بعض زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق امام بارگاہ کے اندر 150 کے قریب افراد موجود تھے اور سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو اندر داخل ہونے سے روک کر بڑی تباہی سے بچا لیا ہے۔ حملہ آور کے جسم کے اجزاء اکٹھے کر لئے گئے۔ موٹرسائیکل کا نمبر آر آئی وی 6818 بتایا جاتا ہے۔ امام بارگاہ کی عمارت پرانی ہے دھماکہ کی وجہ سے عمارت کو خاصا نقصان پہنچا جس کے سبب خدشہ ہے عمارت گر نہ جائے اس لئے لوگوں کو نکال لیا گیا۔ پولیس نے ابتدائی رپورٹ تیار کر لی جس کے مطابق حملہ آور 9 بجکر 20 منٹ پر موٹرسائیکل پر امام بارگاہ پہنچا موٹرسائیکل کھڑی کر کے اندر داخل ہونے لگا ناکامی پر گیٹ پر ہی خود کو اڑا لیا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، عمران خان، فضل الرحمٰن، سراج الحق، الطاف حسین، طاہر القادری، ساجد نقوی، ساجد میر، شجاعت، پرویز الہٰی اور دیگر سیاستدانوں نے خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اور برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی دھماکے کو خودکش قرار دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق امام بارگاہ کے باہر نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے حاصل کی گئی فوٹیج کے مطابق خودکش بمبار کو اس کے ساتھی نے امام بارگاہ کے قریب موٹرسائیکل سے اتارا جس نے روکنے پر خود کو اڑا لیا۔